الرحمۃ الواسعۃ فی حل البلاغۃ الواضحۃ |
لرحمة ا |
|
القاعدہ (قاعدہ) (۸) تشبیہ کو تمثیل اس وقت کہتے ہیں جب وجہ شبہ اس میں متعدد چیزوں سے اخذ کی ہوئی صورت ہو، اور غیرتمثیل اس وقت کہا جاتا ہے جب وجہ شبہ اس طرح نہ ہو، (بلکہ وجہ شبہ مفرد ہو)۔النموذج (نمونے کی مثالیں) (۱) ابن المعتز نے کہا ہے ؎ قَدِ انْقَضَتْ دَوْلَةُ الصِّیَامِ وَقَدْ بَشَّرَ سُقْمُ الْھهِلَالِ بِالْعِیْدِ ترجمہ:-ماہ رمضان کی حکومت ختم ہوگئی، اور پہلی رات کے کمزور چاند نے عید کی خوشخبری دیدی۔ یَتْلُو الثُّرَیَّا کَفَاغِرٍ شَرِه یَفْتَحُ فَاهُ لِأَکْلِ عُنْقُوْدِ ترجمہ:-چاند ثریا كےپیچھے منہ پھاڑے ہوئے لالچی کی طرح چل رہا ہے جو انگور کے خوشے کھانے کے لئے اپنا منہ کھولے ہوئے ہے۔ (۲) متنبی نے مرثیہ میں کہا ہے؎ وَمَا الْمَوْتُ اِلَّاسَارِقٌ دَقَّ شَخْصُہهُ یَصُوْلُ بِلَاکَفٍّ وَیَسْعٰی بِلَا رِجْلٍ ترجمہ:- اور موت تو محض ایک ایسا چور ہے جس کی ذات چھپی ہوئی ہے، جو بغیر ہاتھ کے حملہ کرتی ہے اور بغیر پیر کے چلتی ہے۔ (۳) اور شاعر نے کہا وَتَرَاهُ فِیي ظُلَمِ الْوَغَیٰ فَتَخَالَہه قَمَرًا یَکُرُّ عَلَی الرِّجَالِ بِکَوْکَبِ ترجمہ:- اور تم ممدوح کو جنگ کی تاریکی میں دیکھو گے تو اس کو ایک چاند خیال کرو گے جو لوگوں پر ستارے سے حملہ کررہا ہے۔