الرحمۃ الواسعۃ فی حل البلاغۃ الواضحۃ |
لرحمة ا |
|
التمرین - ۲ آنے والی مثالوں میں تشبیہ صریح اور اس کی قسم اور تشبیہ ضمنی کو بیان کریں۔ (۱) ابوالعتاہیہ نے کہا ہے ؎ تم نجات کی امید کرتے ہو حالانکہ نجات کی راہ پر نہیں چلتے ہو، بیشک کشتی خشکی پر نہیں چلا کرتی ہے۔ (۲) ابن الرومی نے روشنائی کی تعریف میں کہا ہے ؎ ابوحفص کی روشنائی رات کا لعاب ہے، گویا کہ وہ روشنائی سیاہ گھوڑوں کے رنگ ہیں۔ یہ روشنائی بغیر وزن کے اور بغیر ناپے تولے دوستوں کے پاس سیلاب کی طرح بہہ کر جاتی ہے۔ (۳) ایک شاعر نے کہا ہے ؎ اس کا برا ہو جب وہ دیکھتی ہے، اس کا برا ہو جب وہ اعراض کرتی ہے، تیروں کا لگنا اور ان کا نکالنا دونوں تکلیف دہ ہے۔ (۴) ایک مسلمان دوسرے مسلمان کا آئینہ ہے۔ (۵) بحتری نے اپنے ممدوح کے اخلاق کی تعریف میں کہا ہے ؎ اس کے اچھے اخلاق میں اس کے پڑوس نے بہت زیادہ حسن وجمال بڑھادیا، وہ پڑوسی ایسے لوگ ہیں جو شرافت سے خالی اور محروم ہیں، اور بڑے بڑے ستاروں کا حسن وجمال یہی ہے کہ وہ انتہائی تاریک رات میں طلوع نظر آئیں۔حل تمرین - ۲ (۱) ابوالعتاہیہ تشبیہ د ے رہا ہے اس شخص كی جو آخرت كے عذاب سے نجات كی امید ركھتا ہے اور نجات كی راہ نہیں چلتا ہے اس كشتی كے ساتھ جو خشكی پر چلنے كی كوشش كرتی ہے ، اور تشبیہ یہاں ضمنی ہے ، كیوں كہ اس میں تشبیہ كے معروف طریقہ پر طرفین كے ذكر كی صراحت نہیں ہے ۔ (۲) (الف)حِبْرُأَبِيْ حَفْصٍ لُعَابُ اللَّیْلِ اس میں تشبیہ صریح ہے ، كیوں كہ اس میں تشبیہ كے طرفین كی صراحت ہے ، اور بلیغ ہے ، كیوں كہ اس میں ادات تشبیہ اور وجہ شبہ محذوف ہیں