الرحمۃ الواسعۃ فی حل البلاغۃ الواضحۃ |
لرحمة ا |
|
(۱۲) اللہ تعالی کا ارشاد ہے، وہ لوگ اپنے منہ سے ایسی باتیں کہتے ہیں جو ان کے دل میں نہیں ہیں۔ (۱۳) فلاں نے فلاں کی پیشانی کو ذلیل کیا۔ (۱۴) ڈول نے زمین کو سیراب کیا۔ (۱۵) وادی بہہ پڑی۔ (۱۶) عنتره شاعر نے کہا ہے ؎ میں نے انتہائی سخت نیزے کو اس کے کپڑوں سے پار کردیا، اور شریف آدمی کو نیزے پر حرام نہیں قرار دیا جاسکتا ہے۔ (۱۷) بیوقوفوں کے ساتھ بیٹھک نہ رکھو بے وقوفی (شراب) پر۔ (۱۸) ایک دیہاتی نے دوسرے دیہاتی سے کہا، کیا تمہارے پاس گھر (بیوی) ہے؟حل تمرین - ۲ (۱) ابن خلدون نے ’’مصر‘‘ بو ل كر اس کا کوئی شہر مراد لیا ہے، پورے ملک مصر میں اس نے سکونت نہیں کی ہے، توکل بولکر جز مراد لیا ہے، پس علاقہ کلیت ہے۔ (۲) گیہوں، مکئی، اور جو سے مراد اس کی روٹی ہے، جو پہلے گیہوں، جو اور مکئی کی شکل میں تھی، تو مجاز مرسل ہوا، علاقہ’’ اعتبار ماکان‘‘ ہے۔ (۳) ترکش تیر رکھنے کا تھیلا، تو تھیلے کونہیں پھیلایا جاتا، بلکہ تھیلے میں جو تیر هیں وہ پھیلائے جاتے ہیں تو مجاز مرسل ہوا علاقہ محلیت ہے۔ (۴) بادل سے مراد بارش ہے، کیونکہ بادل کو نہیں چرا جاتا بلکہ گھاس کو چرا جاتا ہے، جس کے ظہور کا سبب بارش ہے، تو سبب بولکر مسبب مراد لیا، پس مجاز مرسل ہوا اور علاقہ سببیت ہے۔ (۵) اللہ کی رحمت سے، رحمت کی جگہ یعنی جنت مراد ہے، کیونکہ رحمت تو ایک معنی هیں جس میں انسان نہیں رہ سکتا، پس رحمت جو حال ہے وہ بولکر محل یعنی جنت مراد لی، تو مجاز مرسل ہوا، علاقہ محلیت ہے۔ (۶) ’’غمامہه‘‘، یعنی برسنے والا بادل، جو گھاس اگانے کا سبب ہے، تو سبب بولکر مسبب (گھاس) مراد لیا، اور علاقہ سببیت ہے۔