الرحمۃ الواسعۃ فی حل البلاغۃ الواضحۃ |
لرحمة ا |
|
آنکھیں بہہ رہی ہیں۔ اور سموء ل کی طرف یہ شعر منسوب ہے۔ (۲) تلواروں کی دھار پر ہماری جانیں بہتی ہیں، اور تلواروں کے علاوہ پر وہ نہیں بہتی ہیں۔ (۳) تم دونوں معن کے پاس ٹھہرنا، اور اس کی قبر سے کہنا کہ صبح اٹھنے والے بادل مسلسل چار دن پھر مسلسل چار دن تجھے سیراب کریں گے۔ (۴) الف - میں سمندر پر سوار نہیں ہوتا ہوں، اس لئے کہ مجھے اس سے ہلاکت کا اندیشہ ہے۔ ب- میں مٹی ہوں اور وہ پانی ہے، اور مٹی تو پانی میں گھل جاتی ہے۔ (۵) ہر ہاتھ (طاقت) کے اوپر اللہ کا ہاتھ ہے، اور ہر ظالم کو عنقریب کسی ظالم کے ذریعہ آزمایا جائے گا۔ (۶) متنبی نے کافور کی مذمت میں کہا ہے ؎ میں ایسے جھوٹوں کا مہمان بناہوں جن کا مهمان مہمان نوازی اور واپس چلے جانے سے روک دیا جاتا ہے، (یعنی یہ لوگ مہمان کو واپس بھی نہیں جانے دیتے، تاکہ لوگ سمجھیں کہ یہ سخی ہیں)۔ (۷) اسی شاعر نے کہا ہے ؎ میں نے آپ کو خالص قدرت کے ساتھ خالص حلم دیکھا ہے، اگر آپ چاہتے تو آپکا حلم ہندوستانی تلوار ہوتا۔حل تمرین - ۱ (۱) عیناه ِــــــــــــــ عینین (آنکھوں) سے مراد آنسو ہیں، کیونکہ آنسو ہی بہتے ہیں، تو محل بولکر حال مراد لیا، علاقہ محلیت ہے۔ (۲) نفوسنا ِــــــــــــــ نفوس (جان) سے مراد خون ہے، کیونکہ خون ہی بہتا ہے، اور جسم میں جان کا وجود سبب ہے خون کے وجود کا، تو سبب (جان) بولکرمسبب (خون) مراد لیا، علاقہ مسببیت ہے۔ (۳) بِمَعْن ِــــــــــــــ معن سے مراد اس کی قبر ہے، دلیل ’’قولا لقبره‘‘ہے، حال (معن) بولکر محل (قبر) مراد لیا، علاقہ حالیہ ہے۔ (۴) البحرــــــــــــــ بحر سے مراد کشتیاں ہیں جو پانی پر چلتی ہیں، محل (سمندر) بو ل كرحال (کشتی) مراد