الرحمۃ الواسعۃ فی حل البلاغۃ الواضحۃ |
لرحمة ا |
|
(۲) فلاں نے اپنی لاٹھی ڈالدی۔ (۳) نرم ونازک ہتھیلیوں والی۔ (۴) فلاں نے اپنا دانت کڑکڑایا۔ (۵) اس کی طرف پورؤوں سے اشارہ کیا جاتا ہے۔ (۶) پس وہ اپنے ہاتھوں کو ملتا رہ گیا اس چیز پر جو اس نے اس باغ میں خرچ کیا تھا، اس حال میں کہ وہ باغ گرا پڑا تھا۔ (۷) وہ شترمرغ کے دو بازوؤں پر سوار ہوگیا۔ (۸) راتوں نے اس کی ہتھیلی کو لاٹھی پر موڑدیا۔ (۹) متنبی نے اپنے گھوڑے کی تعریف میں کہا ہے ؎ جس وحشی جانور کا بھی میں اس گھوڑے کے ذریعہ پیچھا کرتا ہوں تو اس کو پچھاڑ دیتا ہوں، اور میں اس گھوڑے سے اترتا ہوں تو وہ اسی حالت پر ہوتا ہے، جس حالت پر وہ سوار ہونے کے وقت تھا (یعنی تازہ دم ہی ہوتا ہے)۔ (۱۰) فلاں شخص اپنی گردن سے لاٹھی نہیں رکھتا (اتارتا) ہے۔حل تمرین - ۱ (۱) چاشت کے وقت تک سوتی ہے اس سے جو صفت لازم ہوتی ہے وہ یہ ہے کہ وہ لڑکی ناز ونعمت میں پلی ہوئی، نخروں والی محذومہ ہے جو عزت وخوشحالی سے جی رہی ہے۔ (۲) اس نے اپنی لاٹھی ڈالدی اس سے یہ صفت لازم ہوتی ہے کہ لمبے سفر کے بعد وہ مقام پر آیا۔ (۳) نرم ونازک ہتھیلیوں والی ہونے سے یہ صفت لازم آتی ہے کہ وہ عورت خوشحالی کے ساتھ جی رہی ہے، اس کے گھر کے کام کاج اس کے خدام ونوکرانیاں انجام دیتی ہیں۔ (۴) دانت کڑکڑانے سے لازم ہونے والی صفت ندامت ہے، کیونکہ شرمندہ وپشیمان آدمی عام طور پر دانت کڑکڑاتا ہے۔