الرحمۃ الواسعۃ فی حل البلاغۃ الواضحۃ |
لرحمة ا |
|
الاجابہ (نمونہ کا حل) مشبہ مشبہ بہ اداة تشبیہ وجہ شبہ ۱ کَأَنَّہهُ میں ضمیر اَلصُّبْحُ کان الْحُسْنُ ۲ سُہهَیْلٌ وَجْنَةُ الْحِبِّ كاف أَللَّوْنُ ۳ سُہهَیْلٌ قَلْبُ الْمُحِبِّ كاف (مقدر) اَلْخَفْقَانِتمرین نمبر (۱) آنے والی مثالوں میں تشبیہ کے ارکان بیان کریں (۱) آپ سخاوت میں سمندر کی طرح، بلندی میں آفتاب کی طرح، اور چمک دمک میں چودھویں کے چاند کی طرح ہیں۔ (۲) انسان کی عمر مہمان کی طرح ہے یا خواب میں آنے والے اس خیال کی طرح ہے جسے قرار نہیں ہوتا ہے ۔ (۳) فلاں کا کلام مٹھاس میں شہد کی طرح ہے۔ (۴) تمام انسان برابری میں کنگھے کے دندانوں کی طرح ہیں۔ (۵) ایک دیہاتی نے ایک آدمی کے بارے میں کہا، میں نے بھڑکنے میں کوئی نگاہ نہیں دیکھی جو اس کی نگاہ کے مقابلہ میں آگ کی لپٹ سے زیادہ مشابہ ہو۔ (۶) ایک دیہاتی نے ایک آدمی کی تعریف میں کہا کہ اس کو ایسا علم حاصل ہے جس میں جہل کی آمیزش نہیں ہے ،اور ایسی سچائی حاصل ہے جس میں کذب کی ملاوٹ نہیں ہے، اور وہ سخاوت میں ایسا ہے گویا وہ موسلادھار بارش ہے قحط سالی کے وقت۔ (۷) کسی دوسرے آدمی کا قول ہے ’’وہ لوگ ایسے گھوڑوں پر بیٹھ کر آئے ، گویا ان کی گردنیں شہرت میں جھنڈوں کی طرح ہیں، اور ان کے کان پتلے پن میں قلم کے پروں کی طرح ہیں، اور ان کے شہسوار جرأت میں گھنی