الرحمۃ الواسعۃ فی حل البلاغۃ الواضحۃ |
لرحمة ا |
|
ہمارے پاس ٹڈیوں کے بادل آگئے کاٹنے والی درانتیاں لیکر، پس انہوں نے علاقہ کو چٹیل کردیا اور مخلوق کو ہلاک کردیا، پس پاک ہے وہ ذات جو کھانے والے طاقتور کو ہلاک کردیتا ہے ایسے کمزور کے ذریعہ جو کھایا جاتا ہے۔حل تمرین - ۱ (۱) حدیث شریف مسجع کلام ہے، اسلئے کہ یہ دو فقروں سے مرکب ہے، جو آخری حرف میں متحد ہیں، وہ ’’غَنِم وسَلِمَ‘‘ میں میم ہے، اور سجع یہاں مقبول ہے، اسلئے کہ اسکی ترکیب مضبوط ہے، تکلف سے محفوظ ہے اور بے فائدہ تکرار سے خالی ہے۔ (۲) ثعالبی کی عبارت بھی آخری حرف میں متحدد دو فقروں سے مرکب ہے، اور وہ آخری حرف ’’القلوب والحروب‘‘ میں باء ہے، پس یہ سجع کے قبیل سے ہے، اور سجع کے حسن کی وجہ دو فقروں کا متساوی ہونا، قوی الاسلوب ہونا اور تکلف سے خالی ہونا ہے۔ (۳) حریری کی عبارت بھی آخری حرف میں متحد دو فقروں سے مرکب ہے، اور یہ بھی سجع کے قبیل سے ہے، اور یہاں بھی سجع میں حسن دو فقروں کے طول میں متساوی ہونے کی وجہ سے اور اسکے تکلف سے خالی ہونے کی وجہ سے ہے، مزید براں اس میں حسنِ جناس بھی ہے۔ (۴) سجع کا حسن یہاں بھی دو فقروں کا متساوی ہونا اور اسکا تکلف سے خالی ہونا ہے۔ (۵) یہاں بھی کلام میں سجع ہے، اسلئے کہ پہلے تینوں فقرے آخری حرف میں متحد ہیں، اور آخری دو فقرے بھی آخری حرف میں متحد ہیں، یہاں سجع میں حسن کی وجہ اسکے فقروں کا متساوی ہونا اور تکلف سے خالی ہونا ہے۔ (۶) یہاں بھی سجع کا حسن وجمال اسکے فقروں کا متفق ہونا ہے چھوٹے ہونے اور طویل ہونے میں، اور اسکا مشتمل ہونا ہے بہت سی ایسی تشبیہات پر جو شاندار ہیں، نرم وسہولت کے ساتھ اور تکلف سے خالی ہونے کے ساتھ۔التمرین - ۲ (۱) مندرجہ ذیل خط پڑھیں، اور اس میں سجع کا حسن وجمال بیان کریں ، پھر اسکو تحلیل کرکے دوسرے اسلوب میں بنائیں کہ جس میں سجع کی رعایت نہ ہو، یہ خط ابن الرومی نے مریض کو لکھا ہے۔ ’’ اللہ تجھے شفا عطا کرے، اور تیری بیماری دواء کو قبول کرے، اللہ تجھ پر عافیت کا ہاتھ پھیرے، اور سلامتی کا