الرحمۃ الواسعۃ فی حل البلاغۃ الواضحۃ |
لرحمة ا |
|
التمرین - ۲ آنے والی مثالوں میں جملہ خبریہ بیان کریں، اور اس کی قسم متعین کریں، نیز ان میں موجود ادوات تاکید ذکر کریں۔ (۱) یزید بن معاویہ نے اپنے والد کی وفات کے بعد کہا: بیشک امیر المومنینؓ اللہ تعالی کی ایک رسی تھے اللہ نے اس کو جتنا پھیلانا چاہا پھیلایا، اور جب اس کو کاٹنا چاہا کاٹ لیا، وہ اپنے اگلوں سے کم درجہ تھے اور اپنے بعد والوں سے بہتر تھے، اور میں ان کے رب کے پاس ان کی صفائی نہیں پیش کررہا ہوں، وہ تو اس کے پاس جاچکے، پس اللہ اگر انہیں معاف کردے تو یہ اس کی رحمت سے ہے، اور اگر ان کو سزا دے تو ان کی کوتاہیوں کی وجہ سے ہوگا، اور ان کے بعد میں حکومت کے معاملہ کا ذمہ دار بنایا گیا، اور میں جہالت سے معذرت نہیں پیش کررہا ہوں، اور نہ طلب علم پر افسوس کررہا ہوں (کیونکہ میں نے علم حاصل کیا ہے) جب اللہ تعالی کسی چیز کو ناپسند کرتے ہیں تو اس کو بدل دیتے ہیں، اور جب اس کو کوئی چیز پسند ہوتی ہے تو اس کو آسان کردیتے ہیں۔ (۲) کسی شاعر نے کہا ہے ؎ اگر میں بردباری کا ضرورت مند ہوں تو یقینا میں بعض اوقات نادانی کے کاموں کا بھی زیادہ حاجت مند ہوں اور میںجہالت کو اپنادوست اور ساتھی بنانے پر راضی نہیں ہوں، لیکن جب میں مجبور کیا جاتا ہوں تو اس پرراضی ہوجاتا ہوں۔ میرے پاس ایک بردباری کا گھوڑا ہے جس پر بردباری کی لگام پڑی ہوئی ہے، اور میرے پاس ایک جہالت کا گھوڑا ہے جس پر جہالت کی زین کسی ہوئی ہے۔ پس جو شخص مجھے سیدھا رکھنا چاہتا ہے تو میں بالکل سیدھا ہوں، اور جو مجھے ٹیڑا دیکھنا چاہتا ہے تو میں برابر ٹیڑھا بھی ہوں۔ ***