الرحمۃ الواسعۃ فی حل البلاغۃ الواضحۃ |
لرحمة ا |
|
(۴) ایک آدمی خلیفہ ہارون رشید کے دربار کے صحن میں گذرا، اس کے پاس بانس کا گٹھر تھا، تو ہارون رشید نے فضل بن الربیع سے پوچھا، یہ کیا ہے؟ تو فضل نے کہا، امیر المومنین یہ نیزوں کی رگیں ہیں، اور اس نے خیزران (بانس) کہنے کو پسند نہیں کیا، اس نام کے ہارون رشید کی ماں کے نام کے موافق ہونے کی وجہ سے۔ (۵) ابونواس نے شراب کے بارے میں کہا ہے؎ جب ہم نے شراب کو پیا اور اس کی لہر راز کی جگہ (دل) تک دوڑگئی تو میں نے اس سے کہا ٹھہر جا۔ (۶) ابوالعلاء معری نے تلوار کے بارے میں کہا ہے ؎ یہ تلوار آگ کی بیٹی ہے (آگ سے سونت کر بنائی گئی ہے) نہایت باریک اور لچک دار ہے، گویا کہ اس کے باپ نے پتلاپن اس کو وراثت میں دیا ہے۔ (۷) فلاں کے دانت بوڑھے ہوگئے اور اس کے پاس ڈرانے والا آگیا۔ (۸) ایک دیہاتی سے بڑھاپا آنے کا سبب پوچھا گیا تو اس نے کہا کہ یہ جوانی کی جھاگ ہے۔ (۹) ایک اور دیہاتی سے یہی سوال کیا گیا تو اس نے کہا کہ یہ حوادثِ زمانہ کا غبار ہے۔ (۱۰) بیان کیا جاتا ہے کہ حجاج بن یوسف نے غضبان بن قبعثری سے کہا کہ میں ضرور تجھے قید میں ڈالدونگا تو غضبان نے کہا، امیر جیسا آدمی سیاہ گھوڑے پر اور چتکبرے گھوڑے پر سوار کرتا ہے، تو حجاج نے کہا، وہ حدید (لوہا) ہے، تو غضبان نے کہا، اس کا حدید (ذھین) ہونا اس کے بلید (بیوقوف) ہونے سے بہتر ہے۔حل تمرین - ۲ (۱) ’’مواطن کتمان‘‘ (چھپانے كی جگہیں) سے مقصود جو موصوف ہے وہ قلوب ہے، اس لئے کہ قلوب ہی مخفی رازوں کی جگہ ہیں۔ (۲) ’’ مَنْ یُنَشَّأُ فِی الْحِلْیَةِ ‘‘ سے مقصود موصوف بنت (بیٹی) ہے، کیونکہ بیٹی ہی کو اس کے گھر والے زیورات اور طرح طرح كی زیب وزینت سے سجاتے ہیں اس کی پیدائش سے ہی۔ (۳) ’’طاعةۃ‘‘سے مقصود جو صفت ہے وہ خلاف (نامی) درخت ہے، کیونکہ خلیفہ منصور درختوں کی اقسام جانتا تھا، اور اس نے ربیع سے اس کی ادبی گہرائی جانچنے کے لئے پوچھا یا باہم بات جاری رکھنے کے لئے وسیلہ کے طور پر پوچھا۔