الرحمۃ الواسعۃ فی حل البلاغۃ الواضحۃ |
لرحمة ا |
|
القواعد (قاعدے) (۳۰) خبر میں اصل یہ ہے کہ اس کو دو غرضوں میں سے ایک کے لئے لایا جائے۔ (الف) جملہ میں موجود حکم کا مخاطب کو فائدہ پہنچایا جائے، اور اس حکم کانام ’’فائدۂ خبر‘‘ ہے۔ (ب) مخاطب کو یہ بتلانا کہ متکلم بھی اس حکم کو جانتا ہے، اور اس کا نام لازم ’’فائدۂ خبر ‘‘ہے۔ (۳۱) اور کبھی خبر دوسرے مقاصد کے لئے لائی جاتی ہے جو سیاق کلام سے سمجھ میں آتے ہیں، ان میں چند یہ ہیں۔ (۱لف) رحم کی درخواست کرنا (ب) حسرت وافسوس ظاہر کرنا (ج) کمزوری ظاہر کرنا (د) فخر کرنا (ھ) محنت اور کوشش پر ابھارنا۔النموذج (نمونے کی مثالیں) خبروں کی غرضوں کو بیان کرنے کے بارے میں (۱) کَانَ مُعَاوِیَةُ حَسَنَ السِّیَاسَةِ وَالتَّدْبِیْرِ ، یَحْلَمُ فِی مَوْضِعِ الْحِلْمِ، وَیَشْتَدُّ فِی مَوَاضِعِ الشِّدَّۃةِ حضرت امیر معاویہؓ اچھے سیاستدان اور مدبر تھے، تحمل کی جگہ میں بردباری اور سختی کی جگہوں میں سختی کرتے تھے۔ (۲) لَقَدْ أَدَّبْتَ بَنِیْكَ بِاللِّیْنِ وَالرِّفْقِ لَابِالْقَسْوَۃةِ وَالْعِقَابِ، یقینا آپ نے اپنے بچوں کو نرمی اور شفقت کے ساتھ ادب سکھایا ہے نہ کہ سختی اور سزا کے ساتھ۔ (۳) تُوُفِّيَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِؓ سَنَةَ ثَلَاثٍ وَعِشْرِیْنَ مِنَ الْھهِجْرَۃِةِ حضرت عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ کی وفات سن تیئیس ۲۳ ھ میں ہوئی۔ (۴) ابو فراس حمدانی نے کہا ہے ؎ وَمَکَارِمِي عَدَدَ النُّجُوْمِ وَمَنْزِلي مَأْوَی الْکِرَامِ وَمَنْزِلُ الْأَضْیَافِ ترجمہ:- میرے کارنامے ستاروں کی تعداد کے برابر ہیں، اور میرا گھر شریفوں کا ٹھکانہ ہے اور مہمانوں کی جائے پناہ ہے۔