الرحمۃ الواسعۃ فی حل البلاغۃ الواضحۃ |
لرحمة ا |
|
ساتھیوں سے کرتا ہے، اور نہی کا صیغہ جب ایک ساتھی سے دوسرے ساتھی کی طرف ہوتو التماس کا فائدہ دیتا ہے۔ اور چھٹی مثال میں ابونواس یہ تمنا کررہا ہے کہ اس کی اونٹنی سفر کی مشقتوں کو برداشت کرلے، اور امین کے علاقہ میں پہنچنے سے پہلے کہیں تھک کر ٹھہر نہ جائے، تاکہ وہ وہاں دیکھے کہ اللہ تعالی نے کیسے پورے عالم کو ایک انسان کی شکل میں جمع کر رکھا ہے۔ ساتویں مثال میں ابوالعلاء اپنے شعر میں اپنے مخاطب کو نصیحت کررہا ہے، اور اس کو بیوقوفوں اور کمینے لوگوں سے دور رہنے کی رہنمائی کررہا ہے۔ آٹھویں مثال میں ابوالاسود دؤلی کا مقصد اس شخص کو توبیخ کرنا ہے جو دوسروں کو برائی سے روکتا ہے اور خود اس سے نہیں رکتا ہے، اور باقی تین مثالیں ۹؍ ۱۰؍ اور ۱۱؍ میں بھی شاعروں کا مقصد بالترتیب تیئیس (نا امید کرنا، مایوس کرنا) اور تہدید، اور تحقیر ہے۔القواعد (قاعدے) (۴۰) نہی، استعلاء (آرڈر) کے طریقہ پر کسی فعل سے رکنے کو طلب کرنے کا نام ہے۔ (۴۱) نہی کا صرف ایک ہی صیغہ ہے، اور وہ فعل مضارع ہے جو لائے نہی کے ساتھ ملا ہوا ہو۔ (۴۲) اور کبھی نہی کا صیغہ اپنے حقیقی معنی سے نکل کر دوسرے معانی میں مستعمل ہوتا ہے، جو دوسرے معانی سیاق اور قرائن احوال سے سمجھے جاتے ہیں، جیسے دعا، التماس، تمنی ، ارشاد، توبیخ، تیئیس، تہهدید، اور تحقیر۔النموذج (نمونے کی مثالیں) نہی کے صیغے اور اس کی مراد کی وضاحت میں (۱) اللہ تعالی کا ارشاد ہے ــــــــــــ ـــــــــــــــــــ وَلاَ تُفْسِدُوْا فِیْ الْأَرْضِ بَعْدَ إِصْلاحِہَهَا (اعراف ۵۶) اور زمین میں فساد نہ مچاؤ اس کی اصلاح کے بعد۔ (۲) ابوالعلاء نے کہا ہے؎ لَاتَحْلِفَنَّ عَلٰی صِدْقٍ وَلَاکِذْبٍ فَمَا یُفِیْدُكَ إِلَّالْمَأْثَمَ الْحَلِفُ