الرحمۃ الواسعۃ فی حل البلاغۃ الواضحۃ |
لرحمة ا |
|
حق یہ تھا کہ ان کی اسناد فاعل کی طرف ہو، مفعول کی طرف کردی گئی ہے، اب آپ آسانی سے یہ بات سمجھ سکتے ہیں کہ ان سب جگہ اسناد حقیقی نہیں ہے، کیونکہ اسناد حقیقی یہ ہے کہ فعل کی اسناد اس کے حقیقی فاعل کی طرف ہو، لہذا یہ اسناد یہاں مجازی ہے، اور اس طرح کے مجاز کو مجازِ عقلی کہتے ہیں، اس لئے کہ استعارہ اور مجاز مرسل کی طرح یہاں مجاز لفظ میں نہیں ہے بلکہ اسناد میں ہے، جسکا ادراک عقل سے ہوتا ہے۔القواعد (قاعدے) (۲۴) مجاز عقلی: وہ فعل یا معنیٔ فعل کی غیر ماھولہ کی طرف نسبت کرنا ہے، کسی علاقہ کی وجہ سے ایسے قرینہ کے ساتھ جو اسناد حقیقی کو مراد لینے سے مانع ہو۔ (۲۵) اسناد مجازی: فعل کے سبب یا فعل کے زمانے یا فعل کے مکان یا فعل کے مصدر کی طرف ہوتی ہے، یا مبنی للفاعل کی نسبت مفعول کی طرف یا مبنی للمفعول کی نسبت فاعل کی طرف کرنے سے ہوتی ہے۔النموذج (نمونے کی مثالیں) (۱) ابو طیب متنبی شاعر نے کہا ہے؎ أَبَا الْمِسْكِ أَرْجُوْ مِنْكَ نَصْرًا عَلَی الْعِدَا وَآمُلُ عِزًّا یَخْضِبُ الْبِیْضَ بِالدَّمِ وَیَوْمًا یَغِیْظُ الْحَاسِدِیْنَ وَحَالَةً أُقِیْمُ الشَّقَا فِیْھهَا مُقَامَ التَّنَعَّمُ ترجمہ:- اے ابو المسک (کافور کی کنیت ہے) میں آپ سے دشمنوں کے مقابلہ میں مدد کی امید کرتا ہوں، اور ایسی عزت کی توقع کرتا ہوں جو سفید تلواروں کو خون سے رنگین کردے۔ اور ایسے دن کی توقع کرتا ہوں جو حاسدین کو غضبناک کردے، اور ایسی حالت کی توقع کرتا ہوں جس میں بدبختی کو نعمت وخوشحالی کے قائم مقام کردوں۔ (۲) اللہ تعالی کا ارشاد ہے ــــــــــــــ ’’لَاعَاصِمَ الْیَوْمَ مِنْ اَمْرِ اللهِ إِلَّامَنْ رَّحِمَ‘‘ــــــــــــــ آج اللہ کے امر سے کوئی بچانے والا نہیں ہے مگر اللہ جس پر رحم کرے۔ (۳) ذهَھَبْنَا إِلٰی حَدِیْقَةٍ غَنَّاءَ ــــــــــــــ ہم لوگ گانے والے باغ میں گئے۔ (۴) بَنیٰ إسْمَاعِیْلُ كَثِیْرًا مِنَ الْمَدَارِسِ بِمِصْر ــــــــــــــ اسماعیل (امیرمصر) نے مصر میں بہت سے