الرحمۃ الواسعۃ فی حل البلاغۃ الواضحۃ |
لرحمة ا |
|
(۷) إِذَا لَقِیَنِيْ زَأَرَ وَزَمْجَرَ، وَإِذَا نَزَلَ سَاحَةَ الْحَرْبِ أَعْمَلَ جَنَاحَیْہهِ وَجَفَلَ مِنْ صَفِیْرِ الصَّافِرِ ــــــــــــــ جب وہ مجھ سے ملتا ہے تو ڈھارتا ہے اور گرجتا ہے ، اور جب لڑائی کے میدان میں اترتا ہے تو اپنے بازوؤں کوهلاتا ہے اور سیٹی بجانے والے کی سیٹی سے بھی بھاگ جاتا ہے۔التمرین - ۷ ایک کبوتری کے ذکر میں ابن سنان خفاجی کے اشعار کی تشریح کریں، پھر اس میں جو بلاغت ہے اس کو واضح کریں۔ ترجمہ:- بان کے درخت پر بیٹھ کر چلانے والی بہت سی کبوتریاں ہمارے سامنے اپنے عشق کی کہانی بیان کرتی ہیں، اور اپنے عشق کے صحیفوں کو پڑھتی ہیں۔ اور اگر وہ اپنے غم کی کہانی میں سچی هوتی تو اس نے نہ گلے میں طوق پہنا ہوتا، اور نہ اپنے ہاتھ پر مہندی رچائی ہوتی۔حل تمرین - ۷ تشریح:- تعجب ہے اس طوق پہنے كبوتر ی پر جو درخت بان كی شاخوں كے درمیان روتی ہے اور عشق ومحبت كی پیش آنے والی حرارت وتكلیف پر اظہار غم كرتی ہے اور شاخوں كے پتے گویا صحیفے ہیں جس میں وہ عشق ومستی كی داستان پڑھ رہی ہے لیكن اگر وہ اپنی سوزش وكرب كے دعوی میں سچی ہوتی تو زیب وزینت كے طریقے اختیار نہ كرتی اور ہم اس كی گردن میں طوق اور اس كی ہتھیلیوں میں خضاب مہندی نہ دیكھتے۔ حسن بلاغت کا بیان:- پہلے شعر میں استعارہ مكنیہ ہے چنانچہ كبوتری (اور یہی تملی اور تتلو كا مرجع هے) كو عورت سے تشبیہ دی گئی ہے پھر مشبہ بہ كو حذف كردیا گیا اور اس كی طرف اس كے ایك لازم سے اشارہ كردیا گیا اور وہ ( تملی اور تتلو ) ہے اور قرینہ كبوتر ی كے لیے تلاوت اور املا كا اثبات ہے ۔ دوسرےشعر میں كبوتری ( اور یہی صدقت اور تقول ) كی ضمیر كا مرجع ہے ) كو عورت كے ساتھ تشبیہ دی گئی اور مشبہ به كو حذف كردیا گیا اور اس كی طرف لازم سے اشارہ كردیا اور وہ ( صَدَقَتْ وَتَقُوْلُ ) ہے لہذا یہ استعارہ مكنیہ ہے اور قرینہ صدق اور قول كی نسبت كبوتری كی طرف كرنا ہے ۔اور لَبِسَتْ وَخَضَبَتْ دونوں كلموں میں استعارہ تصریحیہ ہے ۔