الرحمۃ الواسعۃ فی حل البلاغۃ الواضحۃ |
لرحمة ا |
|
اور قرینہ ’’نفس‘‘ ہے، اور ’’صِبَا‘‘ جس سے مراد جہالت کی طرف میلان ہے، اس کے ذکر میں ترشیح ہے، تو استعارہ مرشحہ ہے۔ (۹) نعمت (احسان) کو کپڑے سے تشبیہ دی گئی، جامع دونوں کا اپنے صاحب کو چھپانا ہے، نعمت بھی صاحب نعمت کو نعمت میں چھپاتی ہے اور کپڑا بھی، پھر مشبہ بہ کو حذف کرکے اس کی طرف اس کے لازم ’’لبس‘‘ سے اشارہ کیا گیا تو استعارہ مکنیہ ہے، اور کأنهھا من ثیابهھم میں ترشیح ہے، کیونکہ ثیاب مشبہ بہ کے مناسب ہے۔التمرین - ۵ آنے والے استعارات کو ایک بار مرشحہ اور ایک بار مجردہ بنائیں۔استعاراتِ مرشحہ:- لَا تَلْبَسِ الرِّیَاءَ فَإِنَّہهُ یَشِفُّ عَمَّاتَحْتَہهُ ــــــــــــــ ریا کا لباس نہ پہن اس لئے کہ وہ لباس (باریک ہونے کی وجہ سے) اس کے نیچے کو ظاہر کردیتا ہے۔ وَلَا تَجْرِوَرَاءَ الطَّیْشِ فَإِنَّہهُ یَقُوْدُكَ إِلَی الْھهَاوِیَةِ ــــــــــــــ اوچھے پن کے پیچھے نہ ڈوڑ اس لئے کہ وہ تجھے ہلاکت کی طرف ہانكتاہے۔ وَلَا تَعْبَثْ بِمَوَدَّۃِةِ الْإِخْوَانِ عَبَثَ الطِّفْلِ بِلُعْبَتِہهٖ ــــــــــــــ بھائیوں کی دوستی میں کھلواڑ نہ کر جیسے بچہ کھلونے سے کھلواڑ کرتا ہے۔ وَلَا تُصَاحِبِ الشَّرَّ فَإِنَّہهُ بِئْسَ الْقَرِیْنُ ــــــــــــــ شر کا ساتھی نہ بن اس لئے کہ یہ برا ساتھی ہے۔ وَلَا تَنْخَدِعْ - إِذَا نَظَرْتَ فِی الْأُمُوْرِ - بِسَرَابٍ یَلْمَعُ فَیَحْسَبُہهُ الظَّمْاٰنُ مَاءً بَل ِاتَّبَعْ اڑلنُّوْرَ دَائِمًا فِیْ هھٰذِه الدُّنْیَا تُضَاء أَمَامَكَ السُّبُلُ ــــــــــــــ جب معاملات میں غور کرے تو دھوکا نہ کھا چمکنے والی سراب سے جس کو پیاسا پانی سمجھتا ہے، بلکہ اس دنیا میں ہمیشہ روشنی کے پیچھے چل تو تیرے سامنے راستے روشن ہوتے جائیں گے۔ وَاجْتَنِبِ الظَّلَامِ فَکَمْ سَارٍ فِی اللَّیْلِ هھَلَكَ ــــــــــــــ تاریکی سے بچ اس لئے کہ کتنے ہی رات میں چلنے والے ہلاک ہوگئے۔ وَإِذَا عَثَرْتَ فَقُمْ غَیْرَ یَائِسٍ فَإِنَّ لِکُلِّ جَوَادٍ كَبْوَةً ــــــــــــــ اور جب ٹھوکر کھائے تو بغیر مایوس ہوئے