الرحمۃ الواسعۃ فی حل البلاغۃ الواضحۃ |
لرحمة ا |
|
دوسرے ’’انسان‘‘ کے معنی ’’آنکھ کی پتلی‘‘ ہے۔ (۳) یہاں شعر میں ’’فهھمت‘‘ مکرر ہے، اس میں جناس تام ہے، پہلا ’’فهھمت‘‘ فهھمٌ مصدر سے ہے اور دوسرا ’’هھیام‘‘ مصدر سے ہے۔ (۴) یہاں دوسرے شعر کے پہلے مصرعہ میں ’’سام وحام‘‘ ہے، اور آخری مصرعہ میں بھی ’’سام وحام‘‘ ہے تو اس میں جناس تام ہے، پہلے ’’سام وحام‘‘ سے مراد نوح علیہ السلام کے دو بیٹے ہیں، اور دوسرا ’’سام وحام‘‘ سمُوٌّ اور حمایة مصدر سے مشتق ہیں۔ (۵) اس شعر میں تین جگہ جناس تام ہے، پہلی جگہ ’’عباس عباس‘‘ ہے، اس میں پہلا ’’عباس‘‘ علم ہے، یہ عباس بن فضل انصاری ہے، اور دوسرا ’’عباس‘‘ عَبَس سے مبالغہ کا صیغہ ہے، ـــــــــــ دوسری جگہ ’’فضل فضل‘‘ پہلا فضل علم ہے، اس سے مراد فضل بن الربیع ہے، دوسرے فضل کے معنی شرف ورفعۃ ہے، -- تیسری جگہ ’’الربیع الربیع‘‘ ہے، پہلا ربیع علم ہے، مراد ربیع بن یونس منصور کا وزیر ہے، اور دوسرے ربیع کے معنی موسم ربیع، اور ہریالی ہے۔التمرین - ۲ آنے والی ہر مثال میں جناس غیر تام ہے، آپ اسکو واضح کریں اور بتلائیں جناس غیر تام کیوں ہے؟ (۱) اللہ تعالی کا ارشاد ہے ’’اور جب ان کے پاس امن یا خوف کی کوئی چیز آتی ہے تو اسکو پھیلاتے ہیں‘‘۔ (۲) اللہ تعالی کا ارشاد ہے ’’وہ لوگ اس سے روکتے ہیں اور اس سے دور رہتے ہیں‘‘۔ (۳) ابن جبیراندلسی کا شعر ہے ؎ اے مضبوط اونٹنی پر سوار ہونے والے! میری جان تجھ پر قربان! کیا تجھے پتہ ہے یہ علامتیں کیسی ہیں؟ (۴) حریری کے اشعار ہیں جن میں وہ جاہل آدمی کی دنیا پر فریفتگی بیان کررہے ہیں ؎ جاہل آدمی افاقہ حاصل نہیں کرتا ہے دنیا کے عشق اور اسکی شدتِ محبت سے، ـــــــــــ اگر وہ جان لیتا تو اسکو اسکے مقاصد میں سے تھوڑا ہی کافی ہوجاتا۔ (۵) حضرت عبد اللہ بن رواحہ کا حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی مدح میں شعر ہے، کہتے ہیں کہ یہ شعر عربوں کے