الرحمۃ الواسعۃ فی حل البلاغۃ الواضحۃ |
لرحمة ا |
|
حل تمرین - ۲ نثر عبارت:- (الف) یَقُوْلُ الْمُتَنَبِّی إِنِّی أَحْلُمُ فِی کُلِّ مَوْضِعٍ یُعَدُّ فِیْہهِ الْحِلْمُ کَرَمًا، وَأَغْضَبُ فِی کُلِّ مَوْضِعٍ یُعَدُّ فِیْہهِ الْحِلْمُ جُبْنًا، وَلَا أَرْضٰی بِمَالٍ یَجْلِبُ لِی الذُّلَّ وَالْعَارَ، وَلَاتَطِیْبُ نَفْسِی بِلَذَّةٍۃ یَدْنَسُ مِنْھهَا عِرْضِی، وَیَضِیْعُ بِهَھا شَرَفِيْ. ترجمہ:- متنبی کہتا ہے، میں ہر اس جگہ حلم کرتا ہوں جس میں حلم شرف سمجھا جاتا ہے، اور ہر اس جگہ غصہ کرتا ہوں جہاں حلم بزدلی سمجھا جاتا ہے، اور میں ایسے مال کو پسند نہیں کرتا ہوں جو میرے لئے ذلت وعار کو کھینچ لائے اور میرا دل ایسی لذت سے خوش نہیں جس سے میری آبرو میلی اور گندی ہوجائے، اور میری شرافت ضائع ہو۔ (ب) متنبی کی غرض اس کلام سے اپنی شجاعت، خود داری اور اپنی آبرو کی حفاظت پر فخر کرنا ہے۔التمرین - ۳ وحله اپنے وطن کا حال بیان کریں، اور اس میں علاقہ، وہاں کی آب وہوا، آسمان کا صاف شفاف ہونا زمین کی ہریالی، اور عمارتوں کی بلندی وغیرہ اغراض ومقاصد پیش نظر رکھیں۔ مَنْ مِنَ النَّاسِ لَایَعْرِفُ بِلَادِيْ؟ هِیَ أَرْضُ الْفَرَاعِنَةِ، وَمَکَانُ الاِتِّصَالِ بَیْنَ الشَّرْقِ وَالْغَرْبِ، شَمْسُهَا سَاطِعَةٌ، وَسَمَاءُهُا صَافِیَةٌ، وهَھَوَاءُهَا مُعْتَدِلٌ جَمِیْلٌ، نِیْلُھهَا سَلْسَالٌ یُفِیْضُ عَلَیْھهَا بِالْخَیْرِ وَالْبَرَکَةِ، وَأَرْضُھهَا مُخْصِبَةٌ تُنْبِتُ الذَّهَبَ وَالْفِضَّةَ، وَقَدْ کَانَتْ فِی الْقَدِیْمِ مَھهْدَ الْحَضَارَۃةِ وَمَبْعَثَ الْعِلْمِ وَالْحِکْمَةِ، وَهِیَ الْأٰنَ تُنَافِسُ الْمَمَالِكَ وَالْأَقْطَارَ ، وَتُسَابِقُھهَا فِی ارْتِقَاءِ الْمَدَنِیَّةِ وَتَقَدُّمِ الْعُمْرَانِ ترجمہ:- میرے وطن کو کون نہیں جانتا ہے؟ وہ فرعونوں کی سر زمین ہے، اور مشرق ومغرب کے درمیان ملنے کی جگہ ہے اس کا سورج چمکدار، اس کا آسمان صاف شفاف، اور اس کی ہوا معتدل وخوبصورت ہے، اس کا دریائے نیل بہہ رہا ہے جس پر خیر وبرکت نچھاور ہورہی ہے، اس کی زمین سر سبز وشاداب ہے جو سونا چاندی اگاتی