الرحمۃ الواسعۃ فی حل البلاغۃ الواضحۃ |
لرحمة ا |
|
ترجمہ:- بیشک وہ برمکی لوگ جو تیرے پاس سخت مصیبت کا نشانہ بنائے گئے، زرد چہرے والے ہیں، ان کے اوپر ذلت کے لباس نمایاں ہیں۔ (۶) اللہ تعالی نے حضرت زکریا علیہ السلام کی حکایت کرتے ہوئے کہا رَبِّ إِنِّي وَهَنَ الْعَظْمُ مِنِّي وَاشْتَعَلَ الرَّأْسُ شَيْباً (مریم ۴) -- اے میرے رب ! بیشک میری ہڈیاں کمزور ہوگئیں، اور سر میں بڑھاپا آگیا۔ (۷) ایک دیہاتی نے اپنے بیٹے کے مرثیہ میں کہا ہے ؎ إِذَا مَا دَعَوْتُ الصَّبْرَ بَعْدَكَ وَالْبُکَا أَجَابَ الْأَسٰی طَوْعًاوَلَمْ یُجِبِ الصَّبْرُ فَإِنْ یَنْقَطِعْ مِنْكَ الرَّجَاءُ فَإِنَّهُ سَیَبْقٰی عَلَیْكَ الْحُزْنُ مَابَقِیَ الدَّهْرُ ترجمہ:- اور جب میں نے تیرے بعد صبر اور رنج وغم کو پکارا تو رنج وغم نے تو خوشی خوشی جواب دیا اور صبر نے جواب نہ دیا پس اگر تجھ سے امید منقطع ہوجائے، تو تجھ پر غم باقی رہے گا جب تک زمانه باقی رہے۔ (۸) عمرو بن کلثوم نے کہا ہے ؎ إِذَا بَلَغَ الْفِطَامَ لَنَا صَبِیٌّ تَخِرُّلَہهُ الْجَبَابِرُ سَاجِدِیْنَا ترجمہ:- جب ہمارا بچہ دودھ چھڑانے کی عمر کو پہنچتا ہے تو بڑے بڑے زور آور لوگ اس کے سامنے جھک جاتے ہیں۔ (۹) طاہر بن حسین نے کوفہ کے گورنر عباس بن موسی الھادی کو خط لکھا جب کہ اس نے عباس کو اپنے علاقہ کے ٹیکس کوبھیجنے میں سست پایا ؎ وَلَیْسَ أَخُو الْحَاجَاتِ مَنْ بَاتَ نَائِمًا وَلٰکِنْ أَخُوْهَا مَنْ یَبِیْتُ عَلٰی وَجَلِ ترجمہ:- ضرورت مند وہ نہیں ہے جو سوکر رات گذارے، بلکہ ضرورت مند وہ ہے جو خوف کے ساتھ رات گذارے۔البحث (مثالوں کی وضاحت) پہلی دو مثالوں میں آپ غور کریں تو محسوس ہوگا کہ ہر مثال میں متکلم خبر میں شامل حکم مخاطب کو بتانا چاہتا ہے،