الرحمۃ الواسعۃ فی حل البلاغۃ الواضحۃ |
لرحمة ا |
|
(ب) ’’کَأَنہٹٹــَّهُ اَلْوَانُ دُهْمِ الْخَیْلِ‘‘ اس میں تشبیہ صریح مرسل ہے ادات كے مذكور ہونے كی وجہ سے، اور مجمل ہے وجہ شبہ كے حذف كی وجہ سے (۳) شاعر محبوبہ كو تشبیہ دے رہا ہے جب وہ دیكھ رہی ہو اور جب اعراض كررہی ہو ، تیروں كی حالت كے ساتھ جو جب لگتے ہیں تو بھی تكلیف دیتے ہیں اور جب نكالے جاتے ہیں تو بھی تكلیف دہ ہوتے ہیں ، اور تشبیہ یہاں ضمنی ہے ، كیوں كہ یہ تشبیہ تشبیہ كے معروف طریقہ پر نہیں ہے ۔ (۴) تشبیہ صریح ، بلیغ ہے ادات تشبیہ اور وجہ شبہ كے حذف كی وجہ سے ، (۵) بحتری اپنے ممدوح كے اخلاق كو تشبیہ دے رہا ہے جو انسان كی نگاہ میں حسن میں بڑھ جاتے ہیں ، كیوں كہ وہ فضل وبزرگی نہ ركھنے والی قوم كے گھٹیا اخلاق كے پڑوس میں پائے جاتے ہیں ، ( اس كو تشبیہ دے رہا ہے ) بڑے ستاروں كی حالت كے ساتھ جو چمك كو بڑھاتے ہیں تاریك رات میں ، اور یہ تشبیہ ضمنی ہے ، اس لیے كہ اس میں معروف طریقہ پر تشبیہ كے طرفین كی صراحت نہیں كی گئی ہےالتمرین - ۳ آنے والی ضمنی تشبیہات کو صریح تشبیہات میں تبدیل کریں۔ (۱) ابو تمام نے کہا ہے ؎ حسد کرنے والوں کی تکلیف پر صبر کریں، اس لئے کہ تمہارا صبر کرنا اس کو فنا کردے گا، -- اس لئے کہ آگ اپنے ہی بعض حصہ کو کھالیتی ہے، اگر اس کو کھانے کے لئے لکڑی، ایندھن نہ ملے۔ (۲) اور اسی شاعر نے کہا ہے ؎ آپ کا پردہ کرنا میری امید کو آپ سے ختم کرنے والا نہیں ہے، اس لئے کہ آسمان سے امید ہی اس وقت کی جاتی ہے جب وہ (بادلوں میں) چھپ جاتا ہے۔ (۳) اور ابو الطیب متنبی نے کہا ہے ؎ اگر آپ ساری مخلوق سے فوقیت لے جائیں، حالانکہ آپ انہیں میں سے ہیں (تو کوئی تعجب کی بات نہیں ہے) اس لئے کہ مشک بھی تو ہرن کے خون کا بعض حصہ ہے۔