الرحمۃ الواسعۃ فی حل البلاغۃ الواضحۃ |
لرحمة ا |
|
البحث (مثالوں کی وضاحت) جب گذشتہ مثالوں میں آپ غور کریں گے تو آپ ان کو خبریں پائیں گے، اور آپ کو محسوس ہوگا کہ ان مثالوں کے پہلے حصے حروف تاکید سے خالی ہیں، اور ان مثالوں کے آخری دونوں حصے ایک، دو یا زیادہ تاکیدوں کے ساتھ مؤکد ہیں تو تاکید کے اس اختلاف وتعدد میں کیا راز ہے؟ پس جب آپ تحقیق کریں گے تو ہر جگہ مخاطب کی حالت کے اختلاف کے علاوہ کوئی سبب آپ نہیں پائیں گے، چنانچہ پہلے حصے کی مثالوں میں خبر کے مضمون سے مخاطب خالی الذھن ہے اسی لئے متکلم نے اس کے حکم کو مؤکد کرنے کی ضرورت نہیں محسوس کی، تو اس نے حکم مخاطب کے سامنے حروف تاکید سے خالی کرکے پیش کیا، اور اس قسم کی خبر کو ’’ابتدائی‘‘ کہا جاتا ہے۔ رہی دوسری قسم کی مثالیں تو مخاطب کو حکم کا تھوڑا بہت علم ہے لیکن اس میں شک ہے، اور اس کو صحیح حقیقت جاننے کا انتظار ہے، اس جیسی حالت میں بہتر ہے کہ مخاطب کے سامنے اس طرح خبر پیش کی جائے کہ اس میں اتنا یقین ہو جو بات کو اس کے سامنے واضح کردے، اور اس کا شک وشبہ دور کردے، اسی لئے تیسری مثال میں کلام قد کے ساتھ مؤکد ہوکے آیا ہے ــــــــــــــ اور چوتھی مثال میں کلام اِنَّ کے ساتھ مؤکد ہو کے آیا ہے، اس قسم کی خبر کو ’’ خبر طلبی‘‘ کہا جاتا ہے۔ رہی آخری حصے کی مثالیں تو مخاطب حکم (جہنم) کا منکر ہے، اور اس جیسی حالت میں ضروری ہے کہ کلام میں تاکید وتقویت کے اتنے اسباب لائے جائیں جو مخاطب کا انکار ختم کردے اور اس کو تسلیم کرنے پر آمادہ کردے اور ضروری ہے کہ یہ تاکید قوت وضعف میں مخاطب کے انکار کے بقدر ہو، اسی لئے پانچویں اور چھٹی مثال میں کلام دو تاکیدوں یعنی قسم اور نون تاکید سے مؤکد ہوکے آیا ہے، اور آخری مثال میں شاعر نے فرض کیا ہے کہ انکار بہت زیادہ قوی ہے، اس لئے اس کو تین حروف تاکید ’’قسم، اِنّ، اور لام سے مؤکد کرکے لایا ہے، اس قسم کی خبر کو ’’خبر انکاری ‘‘ کہا جاتا ہے ــــــــــــــ خبر کی تاکید کے لئے بہت سارے حروف ہیں، عنقریب ہم قواعد کے ذکر کے وقت اس کی ایک اچھی مقدار ذکر کریں گے۔القواعد (قاعدے) (۳۲) مخاطب کی تین حالتیں ہوتی ہیں۔ (الف) پہلی حالت یہ ہے کہ مخاطب حکم سے خالی الذھن ہو، اس حالت میں خبر کو اس کے سامنے تاکید سے