الرحمۃ الواسعۃ فی حل البلاغۃ الواضحۃ |
لرحمة ا |
|
التمرین - ۵ آنے والے استعارات کو تشبیہات میں تبدیل کریں۔ (۱) ابو تمام نے بادل کا ذکر کرتے ہوئے کہا وہ بادل مسلسل برسنے والا، انتہائی فرمانبردار، اور بہت زیادہ پانی بہانے والا ہے، مصیبت زدہ مٹی اس سے فریاد کررہی ہے۔ (۲) سری رفاء نے پہاڑوں پر گرے ہوئے برف (اولوں) کا ذکر کرتے ہوئے کہا؎ وہ برف اس کے میدان میں اترا ڈرتے ہوئے، پس اس نے بڑھاپے کے مہمان کو پہاڑوں کی چوٹیوں میں ڈالدیا۔ (۳) اور اس شاعر نے قلم کا ذکر کرتے ہوئے کہا، وہ بہت ہی پتلی کمر والا ہے، اگر انگلی اس کو حرکت دے تو وہ کاغذ پر انتہائی سیاہ رات کو برسادے۔حل تمرین - ۵ (۱) کَأَنَّ السَّحَابَةَ وَالرِّیْحُ تُسَیِّرُهَا فَلَا تَمَانِع دَابَّةٌ سَلِسَ قِیَادُهَا، وَکَأَنَّ الثَّرَیٰ وَقَدْ حَرَّقَہهُ احْتِبَاسُ الْمَطَرِ إِنْسَانٌ یَسْتَغِیْثُ، -- بادل جب کہ اس کو ہوا ہکائے لے جارہی ہو اور وه ركاوٹ نه ڈالے تو گویا وہ ایک جانور ہے،جس كی لگام ڈھیلی هے ، اور نمناك مٹی جسے بارش كے انقطاع نے جلادیا هو، گویا وه كوئی انسان هے جو فریاد كررها هو۔ (۲) کَأَنَّ الثَّلْجَ بَیَاضُ الْمَشِیْبِ، وَ كَاَنَّ الْجِبَالَ أَنَاسِيُّ لهَھَا لِمَمٌ -- برف گویا کہ بڑھاپے کی سفیدی ہے، اور پہاڑ گویا کہ انسان ہیں جن کے سر کے بال ہیں۔ (۳) کأَنَّ الْقَلَمَ سَحَابٌ، وَکَأَنَّ الْمِدَادَ لَیْلٌ فَاحِمٌ ـــــــــقلم گویا بادل ہے، اور روشنائی گویا سیاہ رات ہے۔التمرین - ۶ آنے والی تشبیہات کو استعارات میں تبدیل کریں۔ (۱) بیشک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایسے نور ہیں جن سے روشنی حاصل کی جاتی ہے۔ (۲) میں آپ کے بڑے درختوں کی شاخوں میں سے ایک شاخ ہوں، اور آپ کے بڑے پیڑ کی ڈالیوں