الرحمۃ الواسعۃ فی حل البلاغۃ الواضحۃ |
لرحمة ا |
|
البحث (مثالوں کی وضاحت) پہلے دو شعروں کی آخری سطر میں آپ غور کریں: لفظ ’’شمس‘‘ دو معنوں میں استعمال ہوا ہے، ایک شمس کے حقیقی معنی یعنی سورج جس کو آپ جانتے ہیں، جو صبح مشرق میں طلوع ہوتا ہے اور شام کو مغرب میں غروب ہوتا ہے اور دوسرے معنی خوبصورت چہرے والا انسان جو چمک میں سورج کے مشابہ ہے، اور یہ معنی غیر حقیقی ہیں، -- اگر آپ غور کریں گے تو دیکھیں گے کہ یہاں لفظ ’’شمس‘‘ کے اصلی معنی ، اور وہ عارضی معنی جس میں یہ لفظ استعمال ہوا ہے ان دونوں کے درمیان تعلق اور علاقہ ہے اور وہ علاقہ مشابہت کا ہے، اس لئے کہ خوبصورت چہرے والا آدمی سورج کے مشابہ ہے خوبصورتی میں، اور یہ ممکن نہیں کہ آپ پر معاملہ مشتبہ ہوجائے، اور آپ ’’شمس تظللنی‘‘ میں شمس سے اس کے حقیقی معنی سمجھ بیٹھیں، کیونکہ حقیقی شمس یعنی سورج سایہ نہیں کرتا ہے، (بلکہ وہ تو روشنی دیتا ہے) پس یہاں لفظ ’’ تظللنی‘‘ لفظی قرینہ ہے جو اس کے حقیقی معنی مراد لینے سے روک رہا ہے، اسی لئے اس کا نام قرینہ (لفظیہ) ہے جو دلالت کرتا ہے اس پر کہ’’شمس‘‘ کا معنیٔ مقصود وہ نئے عارضی معنی ہیں (حقیقی معنی نہیں ہیں)۔ اور اگر بحتری کے دوسرے شعر میں آپ غور کریں گے تو آپ دیکھیں گے کہ دوسرے لفظ ’’هِھزَبْرًا‘‘ سے مراد حقیقی شیر ہے، اور پہلے لفظ ’’هھزبر‘‘ سے مراد بہادر ممدوح ہے، جو غیر حقیقی معنی ہیں، آپ دیکھ رہے ہیں کہ اسد کے حقیقی معنی اور عارضی معنی کے درمیان علاقہ اور مناسبت بہادری میں مشابہت ہے، اور یہ کہ اسد کے حقیقی معنی مراد لینے سے روکنے والا قرینہ وہ حالت ہے جو سیاق کلام سے سمجھی جارہی ہے، جو دلالت کررہی ہے کہ مقصود معنی عارضی ہیں، (یعنی یہاں قرینۂ حالیہ ہے) -- اور یہی بات ’’اغلب من القوم‘‘ اور ’’باسل الوجہه اغلبا‘‘ میں کہی جائے گی، اس لئے کہ دوسرا ’’اسد‘‘دلالت کرتا ہے اصلی معنی پر، اور پہلا عارضی معنی پر، اور وہ عارضی معنی بہادر آدمی ہے، اور علاقہ مشابہت کا ہے، اور یہاں بھی اصلی معنی مراد لینے سے مانع قرینۂ لفظیہ ہے، اور وہ’’من القوم‘‘ ہے۔ اس وضاحت کے بعد آپ متنبی کے دوسرے شعر میں سمجھ سکتے ہیں کہ دوسرا لفظ ’’حسام‘‘ اپنے غیر حقیقی معنی میں استعمال ہوا ہے، مصائب برداشت کرنے میں مشابہت کے علاقہ کی وجہ سے، اور قرینہ مقام سے سمجھا جارہا ہے پس قرینہ حالیہ ہے، -- ایسے ہی دوسرا لفظ ’’سحاب‘‘ہے، اس لئے کہ یہ سیف الدولہ پر دلالت کرنے کے لئے استعمال ہوا ہے، سیف الدولہ اور بادل کے درمیان سخاوت میں مشابہت کے علاقہ کی وجہ سے، اور یہاں بھی قرینہ حالیہ ہے۔