الرحمۃ الواسعۃ فی حل البلاغۃ الواضحۃ |
لرحمة ا |
|
حقیقت ومجاز کی وضاحت کلمہ ’’شمسین‘‘ حقیقت اور مجاز دونوں کو شامل ہے ایک ساتھ، اور ان دو سورج میں ایک حقیقی سورج ہے جو آسمان میں ظاہر ہوتا ہے اور دوسرا مجازی سورج ہے، اور وہ ممدوح کا چہرہ ہے۔۱ - الاستعارۃ التصریحیۃ والمکنیۃ الامثلہ (مثالیں) (۱) اللہ تعالی کا ارشاد ہے’’كِتَابٌ أَنزَلْنَاهُ إِلَيْكَ لِتُخْرِجَ النَّاسَ مِنَ الظُّلُمَاتِ إِلَى النُّورِ(ابراھیم - ۱) یہ ایک ایسی کتاب ہے جس کو ہم نے آپؐ کی طرف اتارا ہے، تاکہ آپ لوگوں کو تاریکیوں سے روشنی کی طرف نکالیں۔ (۲) متنبی نے یہ شعر کہا جب کہ ممدوح سے اس کی ملاقات اور معانقہ ہوا ؎ فَلَمْ اَرَقَبْلِیْ مَنْ مَشَی الْبَحْرُ نَحْوَهُ وَلَا رَجُلاً قَامَتْ تُعَانِقُہهُ الْاُسْدُ ترجمہ:- میں نے اپنے سے پہلے کسی کو نہیں دیکھا کہ سمندر اس کی طرف چل کر آیا ہو، اور نہ کسی ایسے آدمی کو دیکھا کہ شیر کھڑے ہوکر اس سے معانقہ کررہے ہوں۔ (۳) اور متنبی نے سیف الدولہ کی تعریف میں کہا ہے ؎ أَمَا تَرَیٰ ظَفَرًا حُلْوًا سِوٰی ظَفَرٍ تَصَافَحَتْ فِیْہهِ بِیْضُ الْھهِنْدِ وَاللَّمَمِ ترجمہ:- کیا آپ نے اس کامیابی کے علاوہ کوئی کامیابی شاندار دیکھی ہے جس میں ہندوستانی تلواروں اور کھوپڑیوں کا آمنا سامنا ہوا ہے۔استعارہ مکنیہ کی مثالیں (۱) حجاج بن یوسف نے اپنی ایک تقریر میں کہا ہے ــــــــــــــ إِنِّی لَأَرَیٰ رُؤُوْسًا قَدْ اَیْنَعَتْ وَحَانَ قِطَافُھهَا وَإِنِّی لَصَاحِبُھهَا ــــــــــــــ یقینا میں کچھ ایسے سر دیکھ رہا ہوں کہ وہ پک گئے ہیں، اور ان کے توڑنے کا وقت