الرحمۃ الواسعۃ فی حل البلاغۃ الواضحۃ |
لرحمة ا |
|
رِیَاءُ كَ وَتَصَنُّعُكَ ترجمہ:- اے وہ شخص! جو لوگوں کے سامنے ایسی چیزوں سے مزین ہوتا ہے جو اس کی فطرت میں نہیں ہے، اور ظاہر کرتا ہے ان کے سامنے گھٹیاپن کے سبب اور چاپلوسی کے طور پر ایسی چیزوں کو جو اس کے اندر نہیں ہیں تو اپنے فطری اخلاق کے مطابق چل، اور ایسی چیزوں کا تکلف نہ کر جو تیرے فطری اخلاق نہیں هیں، ورنہ تیری فطرت تجھ پر غالب آجائے گی، اور تیری ریاکاری اور تصنع اور بناوٹ لوگوں کے سامنے کھل جائے گی۔ ٭٭٭الانشاء طلبی ۱ - الأمر الامثلۃ (مثالیں) (۱) حضرت علیؓ کے ایک خط کا اقتباس ہے جو انہوں نے مکہ کے گورنر حضرت ابن عباسؓ کے پاس بھیجا تھا۔ أَمَّا بَعْدُ! فَأَقِمْ لِلنَّاسِ الْحَجَّ، وَذَکِّرْهُھمْ بِأَیَّامِ اللّٰہهِ، وَاجْلِسْ لَهُھمْ الْعَصَرَیْنِ، فَأَفْتِ الْمُسْتَفْتِي وَعَلِّمِ الْجَاهِھلَ، وَذَاکِرِ الْعَالمَ ترجمہ:- بہرحال حمد وصلوۃ کے بعد! تم لوگوں کے لئے حج قائم کرو، اور انہیں ایام اللہ (پچھلے لوگوں پر انعام وعذاب الہی کے گذرے ہوئے واقعات) یاد دلاؤ، اور صبح وشام ان کے ساتھ بیٹھا کرو، فتوی لینے والے کو فتوی دو، ان پڑھ کو علم سکھاؤ، اور عالم سے علمی مذاکرہ کرو۔ (۲) اللہ تعالی کا ارشاد ہے وَلْیُوفُوْا نُذُوْرَهُمْ وَلْیَطَّوَّفُوا بِالْبَیْتِ الْعَتِیْقِ (حج ۲۹) -- اور چاہئے کہ لوگ اپنی نذریں پوری کریں، اور پرانے گھر کا طواف کریں۔ (۳) اللہ تعالی کا ارشاد ہے، عَلَیْکُمْ أَنفُسَکُمْ لاَ یَضُرُّکُم مَّن ضَلَّ إِذَا اهہْتَدَیْتُمْ(مائدہ ۱۰۵) -- اپنے آپ کو بچاؤ تمہیں گمراہ لوگ نقصان نہیں پہنچاسکتے اگر تم ہدایت پر رہوگے۔ (۴) اللہ تعالی کا ارشاد ہے، وَبِالْوَالِدَیْنِ إِحْسَانًا (بقرہ ۸۳) -- اور ماں باپ کے ساتھ اچھا سلوک کرو۔ (۵) ابوطیب متنبی سیف الدولہ کی تعریف میں کہتا ہے ؎ کَذَا فَلْیَسْرِ مَنْ طَلَبَ الأَعَادِيْ وَمِثْلَ سُرَاكَ فَلْیَکُنِ الطِّلَابُ