الرحمۃ الواسعۃ فی حل البلاغۃ الواضحۃ |
لرحمة ا |
|
مرتبہ اجمال وابہام کے طریقہ پر اور دوسری مرتبہ وضاحت وتفصیل کے طریقہ پر۔ اور عنترہ کے دو شعروں میں اطناب کا طریقہ تکرار ہے، تاکہ سامع کے دل میں یہ معنی ثابت اور مضبوط ہوجائے، اور یہ مقصد خطابت میں اور مدح، فخر، ارشاد اور انذار کے مواقع میں ظاہر ہوتا ہے، اور کبھی دوسرے مقاصد کے لئے بھی تکرار ہوتی ہے، جن میں سے تحسر (حسرت ظاہر کرنا) ہے، جیسے حسین بن مطیر کے اشعار میں جو اس نے معن بن زائدہ کے مرثیہ میں کہے ہیں ؎ فَیَا قَبْرَ مَعْنٍ! أَنْتَ أَوَّلُ حُفْرَةٍۃ مِنَ الْأَرْضِ خُطَّتْ لِلسَّمَاحَةِ مَضْجَعًا وَیَاقَبْرَمَعْنٍ! کَیْفَ وَارَیْتَ جُوْدَهُ وَقَدْ کَانَ مِنْہهُ الْبَرُّ وَالْبَحْرُ مُتْرَعا ترجمہ:- اے معن کی قبر! تو زمین کا سب سے پہلا گڑھا ہے، جسکو سخاوت کی خوابگاہ کے لئے نشان بنایا گیا ہے اور اے معن کی قبر! تو نے معن کی سخاوت کو کیسے چھپالیا، حالانکہ اسکی ذات سے خشکی وتری سب سیراب تھے۔ اور اطناب کے اسباب میں سے ایک طول فصل ہے، جیسا کہ شاعر کے شعر میں ہے ؎ لَقَدْ عَلِمَ الْحَیُّ الْیَمَانُوْنَ أَنَّنِی إِذَا قُلْتُ أَمَّابَعْدُ أَنِّیْ خَطِیْبُهَھا ترجمہ:- یقینا یمنی قبیلہ کو یہ خوب معلوم ہے کہ جب میں امابعد کہتا ہوں تو میں ان کا خطیب ہوتا ہوں۔ اور پانچویں مثال میں اطناب کا طریقہ ’’اعتراض‘‘ (جملہ معترضہ لانا) ہے، اور اعتراض کی تعریف یہ ہے کہ ایک کلام کے درمیان یا معنی کے اعتبار سے متصل دو کلاموں کے درمیان ایک یا ایک سے زیادہ جملے لائے جائیںجنکا کوئی محل اعراب نہ ہو، ایسے مقصد کے لئے جسکا بلیغ وادیب قصد کررہا ہے، پس جملہ ’’أَلَا کَذَبُوْا‘‘ نابغہ کے شعر میں اِنَّ کے اسم اور خبر کے درمیان آیا ہے، نابغہ پر بڑھاپے کی تہمت لگانے والوں کے جھوٹ پر تنبیہ میں جلدی کرنے کے لئے، ــــــــــــ اور کبھی اعتراض کا مقصد پاکی بیان کرنے میں جلدی کرنا ہے، جیسے إِنَّ اللّٰہهَ ــــــــــــ تَبَارَكَ وَتَعَالٰی ــــــــــــ لَطِیْفٌ بِعِبَادِهِ، بیشک اللہ تعالی ــــــــــــ اسکی ذات بابرکت وبلند ہے ــــــــــــ اپنے بندوں پر مہربان ہے، ــــــــــــ اور کبھی اعتراض کا مقصد دعا ہوتا ہے، جیسے إِنِّی ــــــــــــ وَقَاكَ اللّٰہهُ ــــــــــــ مَرِیْضٌ ــــــــــــ بیشک میں ــــــــــــ اللہ تجھے بچائے ــــــــــــ بیمار ہوں۔ چھٹی اور ساتویں مثال میں ایجاز کا طریقہ’’ تذییل‘‘ ہے، اور تذییل وہ ایک جملے کے بعد دوسرا جملہ لانا جو پہلے جملے کے معنی پر مشتمل ہو اور اسکی تاکید کرے، اسلئے کہ دونوں شعروں میں پہلے مصرعہ پر معنی پورا ہوجاتا ہے، پھر