الرحمۃ الواسعۃ فی حل البلاغۃ الواضحۃ |
لرحمة ا |
|
حل تمرین - ۶ شعر کی شرح:- شاعر کہتا ہے کہ بڑھاپا اسکے سر میں پھیل گیا، اور اسکے سیاہ بالوں کے اطراف وکناروں میں گھسنے لگا ہے، یہاں تک کہ یہ کالے بال ایسے لگ رہے ہیں جیسے کہ رات ہو جسکے دونوں کناروں پر دن ٹھہرا ہوا ہو اور اسکے زائل ہونے اور جلد ختم ہونے کی اطلاع دے رہا ہو۔ شعر میں طباق:- شعر میں ’’الشیب والشباب‘‘ اور’’لیل ونھهار‘‘کے درمیان طباقِ ایجاب ہے۔۳ - المقابلۃ الامثلۃ (مثالیں) (۱) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انصار سے کہا ـ: إِنَّکُمْ لَتَکْثُرُوْنَ عِنْدَ الْفَزَعِ وَتَقِلُّوْنَ عِنْدَ الطَّمْعِ ترجمہ:- بلاشبہ تم لوگ خوف (جنگ) کے وقت زیادہ ہوتے ہوں اور لالچ (مال غنیمت) کے وقت کم ہوتے ہو۔ (۲) خالد بن صفوان نے ایک شخص کا حال بیان کرتے ہوئے کہا ــــــــــــــــ لَیْسَ لَہهُ صَدِیْقٌ فِي السِّرِّ وَلَا عَدُوٌّ فِي الْعَلَانِیَّةِ ــــــــــــــــ خفیہ طور پر اسکا کوئی دوست نہیں ہے اور نہ علانیہ طور پر اسکا کوئی دشمن ہے۔ (۳) کسی خلیفہ نے کہا ہے ــــــــــــــــ مَنْ اَقْعَدَتْہهُ نِکَایَةُ اللِّئَامِ أَقَامَتْہهُ إِعَانَةُ الْکِرَامِ جسکو کمینوں کا غلبہ بٹھادے تو اسکو شریفوں کی مدد کھڑا کردے گی۔ (۴) خلیفہ عبد الملک بن مروان نے کہا ــــــــــــــــ مَاحَمِدتُّ نَفْسِي عَلٰی مَحْبُوْبٍ إِبْتَدَأْتُہهُ بِعِجْزٍ وَلَالُمْتُهَھا عَلیٰ مَکْرُوْهٍ اِبْتَدَأْتُہهُ بِحَزْمٍ ــــــــــــــــ میں نے کسی ایسی محبوب چیز پر اپنی تعریف نہیں کی جسکا آغاز میں نے عاجزی سے کیا ہو، اور نہ کسی ایسی ناپسندیدہ چیز پر اپنے نفس کو ملامت کی جسکو میں نے احتیاط سے شروع کیا ہو۔البحث (مثالوں کی وضاحت) جب آپ پہلے حصے کی دو مثالوں میں غور کریں گے تو معلوم ہوگا کہ دو مثالوں میں سے ہر ایک اپنے شروع میں دو معنوں پر مشتمل ہے، اور آخر میں بھی بالترتیب ان دو معنوں کے مقابل دو معنوں پر مشتمل ہے۔