الرحمۃ الواسعۃ فی حل البلاغۃ الواضحۃ |
لرحمة ا |
|
القاعدہ (قاعدہ) (۶۹) اقتباس: وہ کلام نثر یا شعر میں قران کریم یا حدیث شریف کے کچھ حصہ کو شامل کرلیا جائے اور یہ صراحت نہ کی جائے کہ یہ قران یا حدیث کا حصہ ہے، اور اقتباس کئے ہوئے اثر میں تھوڑی تبدیلی بھی کرسکتے ہیں۔التمرین - ۱ آنے والی ہر مثال میں بلیغ کے کلام اور کلام مقتبس کے درمیان تعلق کی مضبوطی میں بلیغ کا حسن اقتباس بیان کریں ۔ (۱) تم اپنے سیاہ بالوں کو سفید ہونے سے پہلے غنیمت جان لو، اسلئے کہ دنیا ایک ایسی دیوار ہے جو گرا چاہتی ہے۔ (۲) اور قاضی فاضل نے ایک خط کے جواب میں لکھا ــــــــــــ خادم کو معزز خط ملا، تو خادم نے اسکا شکریہ ادا کیا اور اسکو سر گوشی کرنے والا ساتھی بنالیا، اور اسکو بلند وبالا درجہ عطا کیا، اور اس خط نے خادم کی جوانی کا زمانہ لوٹا دیا، حالانکہ وہ بڑھاپے کی عمر کو پہنچ گیا ہے۔ (۳) اور اس نے حمام الزاجل (خط لیجانے والا کبوتر) کے بارے میں کہا ہے -- قریب تھا کہ وہ فرشتوں میں سے ہوجاتا، پس جب ان کی گردنوں میں خطوط لٹکادئے گئے تو وہ دو دو، تین تین اور چار چار پروں والے ہوگئے ۔ (۴) اور محی الدین بن عبد الظاہر کی کتاب کا مضمون ہے ــــــــــــ حکومت ان سفید تلواروں کو معدوم نہ کرے جنکی وجہ سے اللہ پر جھوٹ بولنے والے دیکھتے ہیں کہ ان کے چہرے سیاہ ہیں۔ (۵) صاحب بن عباد نے کہا ہے ؎ میں کہتا ہوں جبکہ میں نے اسکے لئے بادلوں کو ہجران سے ہماری طرف آتے ہوئے دیکھا ہے، -- اور ان کے صبح والے بادل موسلادھار بارش کے ساتھ برسے، (تو میں نے کہا) یہ بادل ہمارے ارد گرد برسے ، ہمارے اوپر نہ برسے۔ (۶) بہت سارے بخیل ایسے ہیں، اگر وہ کسی سائل کو دیکھتے ہیں، تو گھبرا کر اسکو موت کا قاصد سمجھتے ہیں، تم اس سے کم سے کم ملنے کی بھی طمع نہ کرو، بہت دور ہے، دور ہے وہ بات جسکا تم سے وعدہ کیا جارہا ہے۔