الرحمۃ الواسعۃ فی حل البلاغۃ الواضحۃ |
لرحمة ا |
|
(۲) یَخْرُجُ عَلِيٌ إِلَی الرِّیَاضِ ـــــــــ علی باغات کی طرف نکلتا ہے۔ (۳) تَصْبِرُ نَفْسِي عَلَی الشَّدَائِدِ ـــــــــ میرا دل مصیبتوں پر صبر کرتا ہے۔ (۴) یَأْخُذُ الْبَطَلُ سَیْفَہهُ ـــــــــ بہادر اپنی تلوار اٹھاتا ہے۔ (۵) یَثْبُتُ هِھشَامٌ فِيْ مَکَانہِهٖ ـــــــــ ہشام اپنی جگہ ثابت قدم رہتا ہے۔ (۶) یَتْرُكُ مُحَمَّدٌ الْمِزَاحَ ـــــــــ محمد مذاق نہیں کرتا ہے۔حل تمرین - ۷ (۱) بَکِّرْإِلٰی عَمَلِكَ ـــــــــ ـــــــــ تم صبح سویرے اپنے كام میں لگ جاؤ (۲) لِیَخْرُجْ عَلِيٌّ إِلَی الرِّیَاضِ ـــــــــ ـــــــــ چاهیے كه علی باغات كی طرف نكلے (۳) صَبْرًا عَلَی الشَّدَائِدِ یَانَفْسُ! ـــــــــ ـــــــــ ـــــــــ اے نفس ! مصیبتوں پر صبر كر (۴) خُذْ سَیْفَكَ أَیُّهَھا الْبَطَلُ ـــــــــ اے بهادر !اپنی تلوار لے لو (۵) مَکَانَكَ یَاهِشَامُ ـــــــــ اے هشام! اپنی جگه ٹھهرے رهو (۶) تَرْکًا الْمِزَاحَ یَامُحَمَّدُ! ـــــــــ ـــــــــ ـــــــــ اے محمد ! مذاق چھوڑ دوالتمرین - ۸ آنے والی عبارت کی تشریح کریں، اور اس کی بلاغت اور ادائیگی معنی کا حسن وجمال بیان کریں۔ ابومسلم خراسانی اپنے کمانڈروں سے کہا کرتا تھا، اپنے دلوں کو بہادری کا احساس دلاؤ، اس لئے کہ بہادری اور جرأت کامیابی کے اسباب میں سے ہے، اور کینوں کو بہت یاد کرو، اس لئے کہ یہ اقدام کرنے پر ابھارتے ہیں، اور اپنی جماعت کے ساتھ ساتھ رہو، اس لئے کہ یہ لڑائی کرنے والے کا قلعہ ہے۔عبارت کی تشریح :- ابو مسلم اپنے کمانڈروں کو تین باتوں کی وصیت کرتا ہے، کہ اگر ان کو مضبوط پکڑلوگے تو تمہارے لئے لڑائی میں مدد کے اسباب پورے ہوجائیں گے، (۱) وہ کہہ رہا ہے کہ اپنے دلوں کو مضبوط کرو، اور خوف کو ذرا بھی راہ نہ دو، اس لئے کہ دل کی مضبوطی ہی لڑائی کرنے والے کے لئے کامیابی کے اسباب مہیا کرتی ہے، (۲) اور تمہارے اور دشمنوں کے درمیان کے کینوں کو اور اسباب عداوت کو بہت یاد کرو، اس لئے کہ یہی تمہارے دلوں میں غیرت بھڑکاتےہیں، اور اقدام میں ہمت دیتے ہیں، اور تمہیں مجبور کرتے ہیں مقابلہ