الرحمۃ الواسعۃ فی حل البلاغۃ الواضحۃ |
لرحمة ا |
|
خالی پیش کیا جائے گا، خبر کی اس قسم کا نام ’’ ابتدائی‘‘ ہے۔ (ب) دوسری حالت یہ ہے کہ مخاطب کو حکم میں تردد وشک ہو، لیکن اس کو اس میں یقین حاصل ہونے کی طلب ہو، اس حالت میں خبر کو تاکید سے لانا بہتر ہے تاکہ وہ دل میں جگہ بنالے، اس قسم کا نام ’’ طلبی‘‘ ہے۔ (ج) تیسری حالت یہ ہے کہ مخاطب خبر کا منکر ہو، اس حالت میں ضروری ہے کہ مخاطب کے انکار کی قوت وضعف کے اعتبار سے خبر کو ایک یا دو یا زیادہ تاکیدوں کے ساتھ لایا جائے، خبر کی اس قسم کو ’’انکاری ‘‘کہتے ہیں۔ (۳۳) خبر کی تاکید لانے کے لئے بہت سارے الفاظ ہیں، جن میں سے یہ ہیں، اِنّ، اَنّ، قسم، لام ابتدائیہ، تاکید کے دونون (نون ثقیلہ وخفیفہ) حروف تنبیہ، حروف زائدہ، قد، اور امَّا شرطیہ۔النموذج (نمونے کی مثالیں) خبر کی قسموں اور تاکید کے حروف کی تعیین کے سلسلہ میں (۱) ابو العتاھیہ نے کہا ہے ؎ إِنِّيْ رَأیْتُ عَوَاقِبَ الدُّنْیَا فَتَرَکْتُ مَا أَهْوٰی لِمَا أَخْشٰی ترجمہ:- میں نے دنیا کا انجام دیکھ لیا، اس لئے ڈر کر میں نے خواہشات کو چھوڑ دیا۔ (۲) ابو طیب نے کہا ہے ؎ عَلٰی قَدْرِ أَهْلِ الْعَزْمِ تَأْتِيْ الْعَزَائِمُ وَتَاْتِی عَلٰی قَدْرِ الْکِرَامِ الْمَکَارِمُ وَتَکْبُرُ فِی عَیْنِ الصَّغِیْرِصِغَارُهَا وَتَصْغُرُ فِی عَیْنِ الْعَظِیْمِ الْعَظَائِمُ ترجمہ:- عزم والوں کے بقدر ہی عزائم وجود میں آتے ہیں، اور شریف لوگوں کے بقدر ہی اچھے کارنامے وجود میں آتے ہیں۔ چھوٹوں کی نگاہ میں چھوٹے کام بھی بڑے معلوم ہوتے ہیں، اور بڑوں کی نگاہ میں بڑے کام بھی چھوٹے معلوم ہوتے ہیں۔ (۳) حضرت حسان بن ثابتؓ نے کہا ہے ؎ وَإِنِّيْ لَحُلْوٌ تَعْتَرِیْنِي مُرَارَۃةٌ وَإِنِّي لَتَرَاكٌ لِمَا لَمْ اُعَوَّدِ