الرحمۃ الواسعۃ فی حل البلاغۃ الواضحۃ |
لرحمة ا |
|
جیسے پہلی مثال میں ہے ـــــــــــــ اور کبھی نہی کے ذریعہ ہے جیسے دوسری مثال میں ـــــــــــــ اور کبھی استفہام کے ذریعہ ہے جیسے تیسری مثال میں، ـــــــــــــ اور کبھی تمنی کے ذریعہ جیسے چوتھی مثال میں ـــــــــــــ اور کبھی ندا کے ذریعہ جیسے پانچویں مثال میں، اور یہی سب انشاء طلبی کی قسمیں ہیں، جن سے ہم اس کتاب میں بحث کریں گے۔ اور دوسری قسم کی مثالوں میں غور کریں تو آپ کو معلوم ہوگا کہ ان میں انشاء کے وسائل واسباب بہت زیادہ ہیں، کبھی تو انشاء تعجب کے صیغوں سے ہے جیسے چھٹی مثال میں، ـــــــــــــ کبھی مدح وذم کے صیغوں سے جیسے ساتویں مثال میں ـــــــــــــ یا قسم کے ذریعہ جیسے آٹھویں مثال میں ـــــــــــــ یا لعل، عسی اور ان کے علاوہ رجاء کے ادوات کے ذریعہ جیسے آخری دو مثالوں میں، اور ان کے علاوہ کبھی عقود کے صیغوں سے بھی انشاء غیر طلبی لائی جاتی ہے، جیسے ’’بِعْتُ، اِشْتَرَیْتُ‘‘ اور انشاء غیر طلبی کی اقسام علم معانی کے مباحث سے نہیں ہیں، اسی لئے ہم نے جو بیان کیا اسی پر اکتفا کرتے ہیں، اور بحث کو خواہ مخواہ طول نہیں دیتے ہیں۔القاعدہ (قاعدہ) (۳۶) انشاء کی دو قسمیں ہیں، (۱) طلبی (۲) غیر طلبی۔ (الف) انشاء طلبی وہ کلام ہے جو ایسے مطلوب کا تقاضا کرے جو طلب کے وقت حاصل نہ ہو، اور یہ امر، نہی، استفہام، تمنی اور ندا سے ہوتی ہے۔ (ب) اور انشاء غیر طلبی وہ ہے جو کسی مطلوب کا تقاضا نہ کرے، اور اس کے بہت سے صیغے ہیں، ان میں سے چند یہ ہیں، (۱) تعجب (۲) مدح (۳) ذم (۴) قسم (۵) افعال رجا (۶) اور ایسے ہی عقود کے صیغے۔النموذج (نمونے کی مثالیں) آنے والی مثالوں میں انشاء کی قسم اور اس کے صیغے کے بیان کے لئے (۱) ابو تمام شاعر کہتا ہے ؎ لَاتَسْقِنِي مَاءَ الْمَلَامِ فَإِنَّنِی صَبٌّ قَدِ اسْتَعْذَبْتُ مَاءَ بُکَائي ترجمہ:- مجھے ملامت کا پانی نہ پلا، اس لئے کہ میں عاشق ہوں، میں نے اپنے آنسو کا پانی میٹھا سمجھا هے ۔