الرحمۃ الواسعۃ فی حل البلاغۃ الواضحۃ |
لرحمة ا |
|
التمرین - ۴ آنے والی مثالوں میں احتراس کے مواقع اور اسکو لانے کا سبب بیان کریں۔ (۱) ابو الحسین جزار کا مدح میں شعر ہے ؎ میں جب اسکی تعریف کرتا ہوںتو وہ سخاوت کے لئے اسطرح جھومتا ہے جیسے شراب پینے والا جھومتا ہے (میں اس تشبیہ سے اللہ کی پناہ چاہتا ہوں)۔ (۲) دوسرے شاعر کا شعر ہے ؎ مجھے دریائے نیل کے علاوہ کسی پانی کی پیاس نہیں ہے اگرچہ وہ زمزم ہو، ــــــــــــ میں اللہ سے استغفار کرتا ہوں۔ (۳) عَنْتَرَهْ کا شعر ہے ؎ جو لوگ جنگ میں موجود ہیں وہ تمہیں بتلائیں گے کہ میں جنگ میں چھا جاتا ہوں اور غنیمت لینے کے وقت پاک دامنی اختیار کرتا ہوں۔ (۴) کعب بن سعید غنوی کا شعر ہے ؎ میرا ممدوح حلیم ہے، جب حلم اہل حلم کو زینت بخشے، اور حلم کے ساتھ لوگوں کی نگاہوں میں بارعب بھی ہے۔حل تمرین - ۴ (۱) ’’حاشا وصفہه ‘‘ یہ جملہ احتراس کے لئے آیا ہے، اسلئے کہ شاعر نے جب کہا کہ ’’وہ ایسے جھوم رہا ہے جیسے شرابی جھومتا ہے‘‘ تو اس نے سمجھا ،بری تشبیہ هے جو اسکے ممدوح کی عظمت کے لائق نہیں ہے، پس اس وہم کو جلد دفع کرنے کے لئے اس نے کہا ’’حاشا وصفہه ‘‘ (۲) شاعر ’’أَسْتَغْفِرُاللّٰہهَ‘‘ کا جملہ احتراس کے لئے لایاهے ، اسلئے کہ اس نے کہا ’’اگرچہ وہ زمزم ہو‘‘ تو اس نے سمجھا کہ سامع اسکے بارے میں زمزم کے پانی کو ہلکا سمجھنے کا وہم کرے گا، حالانکہ زمزم مبارک ومقدس پانی ہے، پس جلد اس وہم کو دفع کرنے کے لئے اس نے کہا ’’أَسْتَغْفِرُ اللّٰہهَ‘‘ (۳) ’’وَأَعِفُّ عِنْدَ الْمَغْنَمِ‘‘ یہ جملہ احتراس ہے، اور عنترہ یہ جملہ یہ وہم دفع کرنے کے لئے لایا