الرحمۃ الواسعۃ فی حل البلاغۃ الواضحۃ |
لرحمة ا |
|
(۹) ابراہم مہدی نے اپنے بیٹے کے مرثیے میں کہا ہے ؎ اور بیشک میں ـــــــــــــ اگرچہ تم مجھ سے آگے بڑھ گئے ہو ـــــــــــــ جانتا ہوں یہ بات کہ میں تم سے قریب ہوں، اگرچہ میں تم سے پیچھے رہ گیا ہوں۔ (۱۰) اللہ تعالی کا ارشاد ہے ؎ اور یہ لوگ اللہ تعالی کے لئے بیٹیاں تجویز کرتے ہیں، ـــــــــــــ اللہ کی ذات پاک ہے ـــــــــــــ اور ان کے لئے وہ ہیں جو وہ چاہتے ہیں۔ (۱۱) اوس بن حجر کا شعر ہے ؎ میں آئندہ کل کے اندیشہ سے کبھی کوئی کھانا چھپاکر نہیں رکھتا ہوں، ہر آئندہ کل کے لئے کھانا (مقدر) ہے۔ (۱۲) اللہ تعالی کا ارشاد ہے ؎ اور چاهیے کہ تم میں سے ایک ایسی جماعت ہو جو خیر کی طرف بلائے، اور بھلائی کا حکم دے اور برائی سے روکے۔ (۱۳) اللہ تعالی کا ارشاد ہے ؎ بیشک تمہاری بیویوں اور تمہاری اولاد میں سے بعض تمہارے دشمن ہیں لہذا تم ان سے چوکنا رہو، اگر تم معاف کردو، درگذر کرو، اور بخش دو تو بیشک اللہ بخشنے والا مہربان ہے۔ (۱۴) اللہ تعالی کا ارشاد ہے ؎ میں اپنے نفس کو بری نہیں قرار دیتا ہوں بیشک نفس تو برائی کا حکم کرتا ہے۔ (۱۵) اللہ تعالی کا ارشاد ہے ؎ اباجان! بیشک میں نے گیارہ ستارے اور چاند سورج کو مجھے سجدہ کرتے ہوئے دیکھا ہے۔حل تمرین - ۵ (۱) آیت کریمہ میں ’’ ذکر خاص بعد العام ‘‘ کے ذریعہ اطناب ہے، اور وہ اسلئے کہ ذوی القربی کو دینا’’ احسان‘‘ میں داخل ہے، ـــــــــــــ اور اسلئے کہ منکر اور بغی’’ فحشاء‘‘ کے تحت داخل ہیں، اور اطناب کی غرض یہاں خاص کی اہمیت ظاہر کرنا ہے۔ (۲) آیت میں’’ ذکر خاص بعد العام ‘‘ کے ذریعہ اطناب ہے، اسکا مقصد خاص کی فضیلت پر متنبہ کرنا ہے، حتی کہ اسکی فضیلت کی وجہ سے گویا وہ دوسری جنس ہے، ماقبل کے مغایر ہے۔ (۳) شعر میں جملہ معترضہ ’’وَالْاَرْزَاقُ قَدْ قُسِمَتْ‘‘ کے ذریعہ اطناب ہے، اور شاعر کے قول