الرحمۃ الواسعۃ فی حل البلاغۃ الواضحۃ |
لرحمة ا |
بستر نے مجھے اکتادیا (بیماری کے دنوں میں) حالانکہ میرا پہلو سال میں ایک مرتبہ بستر سے ملنے پر بھی اکتا جاتا تھا (اوراب تو مسلسل میں بستر پر ہوں)۔حل تمرین - ۱ (۱) غرض، کلام میں شامل حکم مخاطب کو بتلانا ہے۔ (فائدۂ خبر) (۲) غرض، مخاطب کو یہ بتلانا ہے کہ متکلم بھی اس کے اخلاق کریمہ اور پاکیزہ صفات جانتا ہے۔ (لازم فائدۂ خبر) (۳) غرض، فخر کا اظہار ہے، کیونکہ ابو فراس اپنی قوم کی شجاعت وسخاوت پر فخر ظاہر کرنا چاہتا ہے۔ (۴) غرض، جوانی کے ضائع ہونے پر رنج وغم کا اظہار ہے۔ (۵) غرض، معن بن زائدہ کی موت پر حسرت وغم کا اظہار ہے۔ (۶) غرض، رحم اور شفقت ونرمی طلب کرنا ہے۔ (۷) غرض، کمزوری، عجز، اور ندامت کو ظاہر کرنا ہے اپنے بچپن کے گذرے دنوں پر، پھر رحم وشفقت طلب کرنا ہے۔ (۸) غرض، مخاطب کو یہ بتلانا ہے کہ متکلم بھی کلام میں شامل حکم کو جانتا ہے۔ (لازم فائدۂ خبر) (۹) غرض، کوشش اور محنت پر ابھارنا ہے۔ (۱۰) غرض، کلام میں شامل حکم مخاطب کو بتلانا ہے۔ (فائدۂ خبر) (۱۱) غرض، کلام میں شامل حکم مخاطب کو بتلانا ہے۔ (فائدۂ خبر) (۱۲) غرض، گذری ہوئی صحت وقوت پر درد وغم اور حسرت کو ظاہر کرنا ہے۔التمرین - ۲ ابو طیب متنبی کا قول نثر میں بیان کریں، اور غرض بھی بتلائیں۔ میں اپنے حلم کے ساتھ رہتا ہوں، اس طرح کہ وہ میرے لئے کرم وشرف کہلائے، اور حلم کے ساتھ نہیں رہتا ہوں اس طرح کہ وہ میرے لیےبزدلی کہلائے۔ اور میں اپنےمال کے ساتھ نہیں قیام کرتا ہوں اس طرح کہ اس سے میں ذلیل ہوؤں، اور میں نہیں لذت حاصل کرتا ہوں ایسی چیز سے جس سے میری آبرو میلی ہوجائے۔