الرحمۃ الواسعۃ فی حل البلاغۃ الواضحۃ |
لرحمة ا |
|
خطاب کررہے تھے خَشِيْتُ أَن تَقُولَ فَرَّقْتَ بَيْنَ بَنِي إِسْرَائِيلَ (طہ ۹۴) ـــــــــــــ ـــــــــــــ مجھے اندیشہ تھا کہ آپ کہیں گے کہ تو نے بنی اسرائیل کے درمیان تفریق کردی۔البحث (مثالوں کی وضاحت) آپ گذشتہ مثالوں میں غور کریں تو معلوم ہوگا کہ ہر مثال میں دو کلمے ہیں جن میں سے ایک دوسرے کے لفظ کے اعتبار سے ہم شکل اور ایک جیسے ہیں، اور معنی میں دونوں مختلف ہیں، اور اس طریقہ پر کلام کو لانے کا نام ’’جناس‘‘ ہے۔ پس آپ پہلے حصہ کی پہلی مثال میں دیکھیں لفظ ’’ساعة‘‘ دو مرتبہ آیا ہے، اور پہلی مرتبہ میں اسکے معنی ’’قیامت کا دن‘‘ ہے، اور دوسری مرتبہ میں معنی ’’وقت‘‘ ہے، -- دوسری مثال لفظ ’’یحیی‘‘ ڈبل ہے، اور معنی دونوں کے الگ الگ ہیں، اور اس طریقہ پر کہ معنی میں دو کلمے مختلف ہوں، اور حروف کی قسم،شكل ان کی تعداد، اور ترتیب میں متفق ہوں تو اسکا نام ’’جناس تام‘‘ ہے۔ اور جب آپ دوسرے حصہ کی چار مثالوں میں غور کریں گے تو معلوم ہوگا کہ دونوں ایک جیسے اور ملتے جلتے کلمے اتحاد کے مذکورہ چار ارکان میں سے کسی ایک رکن میں مختلف ہیں، جیسے ’’تقهھر‘‘ اور ’’تنهھر‘‘ اور ’’نَھهَاك‘‘ اور ’’نُھهَاكَ‘‘ اور ’’جوی، جوانح‘‘ اور ’’بین‘‘ اور ’’بنی‘‘ مثالوں کی ترتیب کے ساتھ، اور دو کلموں میں جو مجانست اور یکسانیت ہے اسکا نام ’’جناسِ غیر تام‘‘ ہے۔ اور بہت سے ادیبوں کی رائے میں جناس پسندیدہ نہیں ہے، اسلئے کہ وہ تعقید پیدا کرتا ہے، اور یہ بلیغ اور معانی کے میدان میں اسکی آزادانہ طبع آزمائی کے درمیان حائل ہوتا ہے، ہاں البتہ جو بے ساختہ کلام میں آجائے، اور بغیر تکلف کے طبیعت اسکو گوارہ کرلے تو اس میں حرج نہیں ہے۔القاعدہ (قاعدہ) (۶۸) جناس اسکو کہتے ہیں کہ دو لفظ بولنے میں ایک جیسے ہوں اور معنی میں مختلف ہوں، جناس کی دو قسمیں ہیں۔(الف) جناسِ تام :- وہ یہ ہے کہ جس میں دو لفظ چار چیزوں میں متفق ہوں، یعنی نوع حروف (الف، با، تا، ثا، جیم الخ)شکل یعنی ہیئت حروف (حرکت سکون وغیرہ) تعداد حروف اور ترتیب حروف میں۔