الرحمۃ الواسعۃ فی حل البلاغۃ الواضحۃ |
لرحمة ا |
|
اور اس کے منہ کو جب وہ کھولتی ہے جہنم کے ایک دروازے کے ساتھ تشبیہ دے رہا ہے، -- اور اس تشبیہ کا مقصد قباحت بیان کرنا ہے اور یہ تشبیہ عام طور پر ہجو اور ایسی چیز بیان کرنے میں ہوتی ہے جس سے نفس نفرت کرتا ہے۔القاعدہ (قاعدہ) (۱۰) تشبیہ کے اغراض ومقاصد بہت زیادہ ہیں، جن میں سے کچھ یہ ہیں جو آگے آرہے ہیں۔ (الف) مشبہ کے امکان کو بیان کرنا، اور یہ اس وقت ہوتا ہے جب مشبہ کی طرف کسی ایسی انوکھی چیز کی نسبت کی جائے، کہ اس کا انوکھا پن بغیر اس کی نظیر کو ذکر کئے ختم نہ ہو۔ (ب) مشبہ کی حالت کو بیان کرنا، اور یہ اس وقت ہوتا ہے جب کہ مشبہ تشبیہ سے پہلے اس صفت کے ساتھ مشہور نہ ہو، تو یہ تشبیہ مذکورہ وصف کے ساتھ اس کے متصف ہونے کا فائدہ دیتی ہے۔ (ج) مشبہ کی حالت کی مقدار کو بیان کرنا، اور یہ اس وقت ہوتا ہے جب کہ مشبہ تشبیہ سے پہلے مذکورہ صفت کے ساتھ اجمالی طور پر معروف ومشہور ہو، اور تشبیہ اس صفت کی مقدار کو بیان کردیتی ہے۔ (د) مشبہ کی حالت کو پختہ کرنا -- یہ اس وقت ہوتا ہے جب کہ مشبہ کی طرف ایسی چیز منسوب کی جائے جس کو پختہ کرنے کی اور مثال سے وضاحت کی ضرورت پڑے۔ (ہ) مشبہ کو خوبصورت انداز میں یا اس کو قبیح انداز میں پیش کرنا۔النموذج (نمونے کی مثالیں) (۱) ابن الرومی نے اسماعیل بن بلبل کی مدح میں کہا ہے ؎ وَکَمْ أبٍ قَدْ عَلَا بِابْنٍ ذُرَا شَرَفٍ کَمَا عَلَا بِرَسُوْلِ اللهِ عَدْنَانُ ترجمہ:- اور کتنے ہی باپ بیٹے کی وجہ سے عزت وشرافت کی چوٹی پر پہنچ گئے، جیسے کہ رسول اللہ ﷺ کی وجہ سے عدنان کو بلندی حاصل ہوئی۔ (۲) ابو الطیب نے ممدوح کے بارے میں کہا ہے ؎ أَرٰیكُلَّ ذِی مُلْكٍ إِلَیْكَ مَصِیْرُهُ كَأَنَّكَ بَحْرٌ وَالْمُلُوْكُ جَدَاوِلُ میں ہر بادشاہ کا مرجع آپ ہی کو دیکھ رہا ہوں، ایسا لگتا ہے کہ آپ سمندر ہیں اور دوسرے بادشاہ چھوٹی نہریں ہیں۔