الرحمۃ الواسعۃ فی حل البلاغۃ الواضحۃ |
لرحمة ا |
|
سُدًی (تو اپنے وقت کو بیکار ضائع کرتا ہے) اور قرینہ ’’وقت شبابك‘‘ ہے، اور آخری جملہ ترشیح ہے۔ (۹) ’’جلساء‘‘ میں استعارہ تصریحیہ اصلیہ ہے، جس میں کتابوں کو ہمنشینوں کے ساتھ تشبیہ دی ہے، وجہ جامع ہر ایک سے فائدہ حاصل ہونا کی وجہ سے، پھر مشبہ بہ کو مشبہ کے لئے مستعار لیا گیا، اور لانَملُّ حدیثهھم اَلِبَّاءِ، اور مامونون غیبًا ومشھهدًا میں ترشیح ہے۔ (۱۰) اور انتضیتك میں مخاطب کی ضمیر کاف میں استعارہ مکنیہ ہے، جس میں ممدوح کو تلوار سے تشبیہ دی ہے اور وجہ جامع نفع دینا اور غیر کو ڈرانا ہے، پھر مشبہ بہ کو حذف کرکے اس کی طرف اس کے لازم ’’انتضی‘‘ سے اشارہ کیا گیا اور یہی ’’انتضاء‘‘ کا ذکر قرینہ ہے، اور دوسرا مصرعہ ترشیح ہے۔ (۱۱) ’’تَلَطَّخَ‘‘ میں استعارہ تصریحیہ تبعیہ ہے، جس میں انسان اپنے برے کرتوت سے جس ذلت ورسوائی کو پہنچتا ہے اس کو تشبیہ دی ہے’’تلطخ‘‘ یعنی لت پت ہونے سے، وجہ جامع نفرت اور دور بھاگنا ہے، پھر ’’تَلَطُّخٌ‘‘ مصدر سے’’تَلَطَّخَ‘‘ بمعنی ’’وصل الذم الیہه‘‘ کو مشتق کیا، اور قرینہ ’’بِعَارٍ‘‘ہے، اور’’ لن یغسل عنہه ابدًا‘‘کے ذکر میں ترشیح ہے۔التمرین - ۲ آنے والے استعارات کی اقسام کیا ہیں اور ان میں تجرید کہاں ہے؟ (۱) اللہ تعالی اس آدمی پر رحم کرے جس نے اپنے نفس پر اس کو خواہشات نفسانی سے دور رکھنے کی لگام ڈالدی ۔ (۲) تو بھلائی کے ذریعہ اپنی آبرو کو تکلیف سے خریدلے، (یعنی بھلائی کرکے اپنی آبرو كو تکلیف سے بچالے)۔ (۳) اس کی رائے نے مشکل کاموں کو روشن کردیا۔ (۴) اس کی زبان اپنی رسی سے کھل گئی تو وہ مختصر تھی اور معجز تھی۔ (۵) اس کی آنکھ نے نیند کا سرمہ نہیں لگایا، بے خوابی اور نیند نہ آنے کی وجہ سے۔ (۶) متنبی شاعر کہتا ہے ؎ اور جدائی نے مجھ سے ہرنیوں (حسیناؤں) کو چھپادیا، پس اس نے برقوں اور پردوں کی مدد کی۔ (۷) ایسی بات کے پیچھے نہ پڑ جسکا سننا تیرے لئے مناسب نہیں ہے۔