الرحمۃ الواسعۃ فی حل البلاغۃ الواضحۃ |
لرحمة ا |
|
کھاؤ، اسلئے کہ اسکا انجام زوال ہے، اور بہت سی خواہشات سے بچو، اسلئے کہ اس میں تمہاری تکلیف دہ چیز ہے، اور جان لو، اگر تم نے ایسا نہ کیا تو خواہشات تمہیں تکلیف وبدبختی کی گود میں پھینک دیں گی۔التمرین - ۳ آنے والے کلام میں سجع کی رعایت ہے یا نہیں، اسکو بیان کریں، اور سبب بھی واضح کریں۔ هشام نے اپنے بھائی کو ایک خط لکھا، جب اسکے بھائی نے خلافت کی رغبت ظاہر کی۔ بہرحال حمد وصلوۃ کے بعد! مجھے خبر پہنچی ہے کہ تم میری زندگی کو بوجھ سمجھ رہے ہو، اور میری موت میں تاخیر سمجھ رہے ہو، میری زندگی کی قسم! تم میرے بعد کمزور بازو والے، اور کوڑھ میں مبتلا ہتھیلیوں والے ہوجاؤگے، اور میں نے باز پرس نہیں کی ہے تم سے اس خبر پر جو مجھے تم سے پہنچی ہے۔حل تمرین - ۳ یہاں بعض کلام میں سجع ہے اور بعض میں نہیں ہے، پس کلام کے پہلے دو فقرے آخری حرف میں متحد ہیں تو یہ دونوں سجع کے باب سے ہیں، اسی طرح آخری دو فقرے، ــــــــــــــ اور درمیانی دو فقرے’’لَعُمْرِيْ إِنَّكَ بَعْدِی لَوَاهِھي الْجَنَاحِ أَجْذَمُ الْکَفِّ‘‘یہ آخری حرف میں متفق نہیں ہیں، پس یہ سجع چھوڑے ہوئے کلام میں سے ہے۔المحسنات المعنویۃ ۱ - التوریہ الامثلۃ (مثالیں) (۱) سراج الدین وراق نے کہا ہے ؎ أَصُوْنُ أَدِیْمَ وَجْهِھيْ عَنْ أُنَاسٍ لِقَاءُ الْمَوْتِ عِنْدَهُمْ الْأَدِیْبُ وَرَبُّ الشِّعْرِ عِنْدَهُھمْ بَغِیْضٌ وَلَوْ وَافٰی بِہهِ لَھهُمْ حَبِیْبُ ترجمہ:- میں اپنے چہرے کی کھال کو ایسے لوگوں سے محفوظ رکھتا ہوں جن کے نزدیک موت سے ملنا ادیب سے ملنا ہے۔ اور جن کے نزدیک شاعر ناپسندیدہ ہے، اگرچہ اسکو ان کے پاس کوئی حبیب لے آئے۔