الرحمۃ الواسعۃ فی حل البلاغۃ الواضحۃ |
لرحمة ا |
|
کرنے سے تجاوز نہیں کرتا ہے، اور ان مباحث کے جامع علم کا نام ’’علم بدیع‘‘ ہے اور یہ علم محسنات لفظیہ اور محسنات معنویہ پر مشتمل ہے، جیسے کہ ہم اشارہ کرچکے، اور ان میں سے ہر قسم کی بعض صنعتوں کو ہم آپ کے سامنے واضح کررہے ہیں۔المحسنات اللفظیۃ ۱ - الجناس الامثلۃ (مثالیں) (۱) اللہ تعالی کا ارشاد ہے ــــــــــــ وَيَوْمَ تَقُومُ السَّاعَةُ يُقْسِمُ الْمُجْرِمُونَ مَا لَبِثُوْا غَيْرَ سَاعَةٍ (روم ۵۵) ــــــــــــ جس دن قیامت قائم ہوگی، مجرم لوگ قسم کھائیں گے کہ وہ دنیا میں ایک گھڑی سے زیادہ نہیں رہے۔ (۲) اور شاعر نے اپنے چھوٹے بیٹے یحیی کے مرثیہ میں کہا ہے ؎ وَسَمَّیْتُہهُ یَحْیٰی لِیَحْیَا فَلَمْ یَکُنْ إِلٰی رَدِّ أَمْرِ اللّٰہهِ فِیْہهِ سَبِیْلُ ترجمہ:- میں نے اسکا نام یحیی رکھا تاکہ وہ زندہ رہے، پھر بھی اس میں اللہ کے امر کو ٹالنے کی کوئی راہ نہیں رہی۔ (۳) اللہ تعالی کا ارشاد ہے ــــــــــــ فَأَمَّا الْيَتِيمَ فَلَا تَقْهَرْ وَأَمَّا السَّائِلَ فَلَا تَنْهَرْ (الضحی ۹،۱۰) پس آپ یتیم پر سختی نہ کریں، اور سائل کو نہ جھڑکیں۔ (۴) ابن الفارض کا شعر ہے ؎ هھَلَّا نَھهَاكَ نُهَھاكَ عَنْ لَوْمِ امْرِیٍٔ لَمْ یُلْفَ غَیْرَ مُنَعَّمِ بِسَقَاءٍ ترجمہ:- تم کو تمہاری عقل نے اس شخص کی ملامت سے کیوں نہیں روکا، جو بدقسمتی کی وجہ سے آسودہ حال نہیں پایا گیا۔ (۵) حضرت خنساء کا اپنے بھائی صخر کے مرثیہ کے قصیدہ کا ایک شعر ہے ؎ إِنَّ الْبُکَاءَ هُھوَ الشِّفَاءُ مِنَ الْجَوٰی بَیْنَ الْجَوَانِحِ ترجمہ:- بیشک رونا ہی پسلیوں کے درمیان کی سوزش وجلن سے شفاء ہے۔ (۶) اللہ تعالی نے حضرت ہارون علیہ السلام کی بات نقل فرمائی جب وہ اپنے بھائی موسیٰ علیہ السلام سے