الرحمۃ الواسعۃ فی حل البلاغۃ الواضحۃ |
لرحمة ا |
|
(۴)’’عروق الرماح‘‘ (نیزوں کی رگیں) سے مقصود موصوف وہ خیز ران درخت کی لکڑیاں ہیں، اس لئے کہ فضل نے نیزوں کی رگوں کو خیز ران درخت سے کنایہ کیا ہے، اس اندیشہ سے کہ ہارون رشید کے سامنے اس کی ماں کا نام نہ لے۔ (۵) ’’مواطن اسرار‘‘(رازوں کی جگہیں) سے مقصود موصوف وہ قلب یا دماغ ہے۔ (۶)’’سلیل النار‘‘(آگ کی بیٹی یعنی آگ سے سونتی ہوئی) سے مقصود موصوف وہ تلوار ہے، اس لئے کہ آگ کا تلوار بنانے میں بڑا رول ہے تو گویا آگ نے ہی تلوار کو جنا اور پیدا کیا ہے۔ (۷) ’’نذیر‘‘ سے مقصود موصوف بڑھاپا ہے، اس لئے کہ بڑھاپا فنا اور ہلاکت سے ڈرانے والا ہے۔ (۸) ’’رغوةۃ الشباب‘‘ (جوانی کی جھاگ) سے مقصود موصوف بڑھاپا ہے، اس لئے کہ جوانی جب انتہا کو پہنچتی ہے تو وہ اس مشروب کی طرح ہوجاتی ہے جس پر لمبا عرصہ گذرا ہو، پس وہ شراب بن جائے پھر اس پر جھاگ ظاہر ہو۔ (۹) ’’غُبَارُ وَقَائِعِ الدَّهْرِ‘‘ (حوادثِ زمانہ کا غبار) سے مقصود موصوف بڑھاپا ہے، اس لئے کہ عام اعتقاد یہ ہے کہ بڑھاپا غموں اور مصائب کے پے درپے آنے کا اثر ہے تو گویا بڑھاپا وہ غبار ہے جس کو بڑھاپے والے نے اڑایا ہے زمانہ سے جنگ وجدال میں۔ (۱۰) ’’ادهھم‘‘سے مقصود موصوف بیڑی ہے، اس لئے کہ وہ لوہے کی ہوتی ہے پس سیاہ ہوتی ہے۔التمرین - ۳ آنے والے کنایات میں وہ نسبت بیان کریں جو کنایہ سے لازم ہے۔ (۱) بیشک سخاوت، مروت اور فیاضی اس قبہ میں ہیں جو ابن الحشرج پر لگایا گیا ہے۔ (۲) ایک دیہاتی نے کہا، میں بصرہ آیا تو یکایک آزادوں کے کپڑےغلاموں کے جسمو ں پر تھے۔ (۳) اور شاعر نے کہا ہے، برکت اس کے سایہ کے ساتھ رہتی ہے، اور شرافت اس کی سواریوں میں چلتی ہے۔حل تمرین - ۳ (۱) شاعر اپنے ممدوح کی طرف سخاوت نفس، مروت اور فیاضی کومنسوب کرنا چاہتا ہے تو اس نے ڈائریک منسوب کرنے سے عدول کرکے کہا کہ یہ صفات اس قبہ میں ہیں جو ممدوح پر لگایا گیا ہے، اور صفات کی قبے کی