الرحمۃ الواسعۃ فی حل البلاغۃ الواضحۃ |
لرحمة ا |
|
حسن وخوبصورتی کی وجہ سے، پھر مشبہ بہ کو مشبہ کے لئے مستعار لیا گیا، اور ’’براقع وحجال‘‘ (برقعے اور پردے) کے ذکر میں تجرید ہے۔ (۷) ’’لاتخض‘‘ میں استعارہ تصریحیہ تبعیہ ہے، جس میں لایعنی باتوں میں لگنے کو پانی میں غوطہ لگانے سے تشبیہ دی ہے، وجہ جامع ضرر کے درپے ہونا ـــــــــکی وجہ سے، پھر خوض مصدر سے ’’تخوض‘‘ مشتق کیا گیا، اور قرینہ ’’حدیث ‘‘ہے اور لیس من حقك سماعہه کے ذکر میں تجرید ہے۔ (۸)’’ لاتتفکھهوا‘‘ میں استعارہ تصریحیہ تبعیہ ہے جس میں آبرو ریزی کرنے کو مزے لینے سے تشبیہ دی ہے، وجہ جامع یہ ہے کہ بعض نفوس کو آبرو ریزی میں مزہ آتا ہے، پھر تفکہه مصدر سے تَفَکَّہهَ بمعنی ’’تکلم فی العرض‘‘ مشتق کیا، اور قرینہ ’’بأعراض الناس‘‘ ہے، اور ’’فشر الخلق الغیبة‘‘ۃ میں تجرید ہے۔ (۹) ’’حسام مهنھد‘‘میں استعارہ تصریحیہ اصلیہ ہے جس میں زبان کو ہندوستانی تلوار سے تشبیہ دی ہے جامع شدت تاثیر ہے، پھر مشبہ بہ کو مشبہ کے لئے مستعار لیا گیا، اورقرینه ’’بین فکیہه‘‘، اور ’’لہه کلام مسدد‘‘ کے ذکر میں تجرید ہے۔ (۱۰) ’’ ارض‘‘ میں استعارہ مکنیہ ہے، جس میں زمین کو عورت سے تشبیہ دی ہے وجہ جامع حسن وخوبصورتی کی وجہ سے، پھر مشبہ بہ کو حذف کرکے اس کی طرف اس کے لازم ’’ اکتست‘‘ سے اشارہ کیا گیا، اور یہی ’’اکتساء‘‘ کو زمین کے لئے ثابت کرنا قرینہ ہے، اور ’’نبات اور زهھر‘‘ کا ذکر تجرید ہے۔ (۱۱) ’’برق‘‘ میں استعارہ مکنیہ ہے، جس میں برق کو انسان سے تشبیہ دی ہے، پھر مشبہ بہ کو حذف کرکے اس کی طرف اس کے لازم ’’ تَبَسَّم‘‘سے اشارہ کیا گیا، یہی قرینہ ہے، اور’’اضاء ماحولہه‘‘ کے ذکر میں تجرید ہے۔التمرین - ۳ بتلائیں آنے والے استعارات کیوں مطلقہ ہیں، اور استعارے کی قسم بھی بیان کریں۔ (۱) ایک دیہاتی نے شراب کے بارے میں کہا ہے: میں وہ چیز نہیں پیتا ہوں جو میری عقل کو پی جائے۔ (۲) متنبی اپنے ممدوح کو مخاطب کرتے ہوئے کہتا ہے ؎ اے چودھویں کے چاند! اے سمندر! اے بادل! اے مقام شری کے شیر! اے موت! اے مرد کامل!