الرحمۃ الواسعۃ فی حل البلاغۃ الواضحۃ |
لرحمة ا |
|
ستارے رات میں۔ (۴) اَلْقَمَرُ یَبْدُوْ خِیَالُہهُ فِی الْبُحَیْرَۃةِ کَوَجْہهِ الْحَسْنَاءِ یَظْھهَرُ فِی الْمِرْآۃة ــــــــــــــ چاند کہ اس کا عكس ظاہر ہوتا ہے تالاب میں جیسے خوبصورت عورت کا چہرہ ظاہر ہوتا ہے آئینہ میں۔التمرین - ۶ مسلم بن ولید کے شعر کی تشریح کریں، اور اس شعر میں جو حسن وجمال ہے اس کو بیان کریں۔ ترجمہ:- اسماعیل کی وفات کے دن میں اور اسماعیل دونوں اس نیام کی طرح تھے جس سے لڑائی کے دن تلوار علیحدہ ہوگئی ہو، پس اگر میں اس کے بعد لوگوں سے چھپ جاؤں یاملوں تو اس وحشی جانور کی طرح ہوں جس کو قحط سالی لوگوں سے قریب کردیتی ہے۔ شعر کی تشریح:- شاعر كہتا ہے كہ ممدوح كی موت نے مجھ پر اتنا اثر ڈالا كہ میری قوت كمزور ہوگئی اور میری عزت وشرافت چھن گئی یہاں تك كہ مشكل حالات كے مقابلے كی مجھ میں طاقت نہ رہی جیسے تلوار سے خالی میان جنگ میں كچھ مفید نہیں ہوتی ۔ اور میں شدت غم اور مایوسی كے سبب گوشہ نشینی اور تنہائی پسند كرنے لگا ہوں اور لوگوں سے مجبوری میںملتا ہوںجیسے وحشی جانور فطرتاً انسان سے متنفر ہوتےہیں لیكن كبھی سخت بھوك انسانی آبادی میں آنے جانے پر مجبور كردیتی ہے ۔ شعر کا حسن وجمال:- دونوں شعروں میں حسن كی بنیاد ان دو انوكھی تشبیہوں كی رہین منت ہے جسےوہ اسماعیل كی وفات كی اثر انگیزی بیان كرنے كے لیے لایاہے چنانچہ پہلے شعر میں اس نے نزول مصیبت كے بعد اپنے آپ كو اس میان سے تشبیہ دی ہے جو لڑائی كے وقت تلوار سے خالی ہو اور یہ تشبیہ اس بات كا واضح ثبوت ہے كہ وہ ناتواں ، غیر مفید اور تہی دست ہوگیا ہے ۔ اور دوسرے شعر میں اسماعیل كی وفات كے بعد لوگوں سے تنفر و ملاقات میں بے رغبتی كی حالت كو تشبیہ دیا ہے جنگلی جانوروں كی حالت كے ساتھ جو اپنی فطرت كے اعتبار سے انسانوں سے بدكتے ہیںاور انسانوں كے ساتھ زندگی گذارنا ان كے لیے مشكل ہوتا ہے ہاں مگر یہ كہ وہ بھوگ اور بدحالی كا شكار ہوجائیں اور یہ تشبیہ تمہیں دكھلاتی ہے كہ كیسے اس مصیبت كے وقوع سے اس كی حالت متغیر ہوئی اور مزاج تبدیل ہوگیا۔