الرحمۃ الواسعۃ فی حل البلاغۃ الواضحۃ |
لرحمة ا |
|
پھونکا (پھیلایا) یعنی تکبر کیا، اس کی ناك پر ورم آیا جب کہ وہ غصہ کرے۔ (۷) ایک دیہاتی عورت نے کسی حاکم سے کہا: میں آپ کے سامنے چوہوں کی قلت کی شکایت کرتی ہوں۔ (۸) ایک شاعر نے کہا ہے ؎ ممدوح کے مطبخ سفید ہیں، ان کی باندیاں ہانڈیوں کے پکانے، اور گندے رومالوں کو دھونے کی شکایت نہیں کرتی ہیں۔ (۹) ایک دوسرے شاعر نے کہا ہے ؎ داؤد کا مطبخ اپنی صفائی میں بلقیس کے تخت کے بہت مشابہ ہے، اس کے باورچیوں کے کپڑے جب میلے ہوجائیں، تب بھی کاغذ سے زیادہ سفید رہتے ہیں۔ (۱۰) کسی دوسرے شاعر نے کہا ہے ؎ وہ ایسا نوجوان ہے جس کا کھانا، پینا اور خوشبو لگانا بہت ہی مختصر ہے، اور بہت ہی صاف ستھرا ہے اس کا گلاس، پیالہ ، رومال اور ہانڈی۔حل تمرین - ۵ (۱) اس میں ’’تقطیب وتہجهُّم‘‘ (ترشروئی اور تیوری چڑھانے) سے کنایہ ہے، اور اس مثال میں صریح لفظ سے مفہوم ہونے والا معنی مراد لینا صحیح ہے۔ (۲) سخاوت کی ممدوح کی طرف نسبت کرنے سے کنایہ ہے، کیونکہ اس نے بجائے سخاوت کو ممدوح کی طرف منسوب کرنے کے یہ دعوی کیا کہ سخاوت چلتی ہے جہاں ممدوح چلتا ہے، تو اس سے ممدوح کا سخاوت سے متصف ہونا لازم آتا ہے اور یہاں صریح لفظ سے مفہوم ہونے والا معنی مراد لینا صحیح نہیں ہے۔ (۳) الف - چیتے کی کھال پہن لی، یہ ظلم وزیادتی ظاہر کرنے کی صفت سے کنایہ ہے، اور یہاں صریح لفظ کے معنی مراد لینا صحیح نہیں ہے۔ ب - چتکبرے سانپ کی کھال پہن لی، یہ بھی ظلم ظاہر کرنے کی صفت سے کنایہ ہے، یہاں بھی صریح لفظ کے