الرحمۃ الواسعۃ فی حل البلاغۃ الواضحۃ |
لرحمة ا |
|
انسان سے تشبیہ دی ہے پھر مشبہ بہ کو حذف کرکے اس کی طرف اس کے لازم ’’ذوائب‘‘ سے اشارہ کیا گیا، اور کلمہٴ ’’ ذوائب ‘‘ قرینہ لفظیہ ہے۔ (۸)’’یرید‘‘کی ضمیر میں استعارہ مکنیہ ہے، جس میں دیوار کو انسان سے تشبیہ دی ہے، پھر مشبہ بہ کو حذف کرکے اس کی طرف اس کے لازم ’’یرید‘‘سے اشارہ کیا گیا، اور کلمہ ’’یرید‘‘ مکنیہ کا قرینہ ہے۔ (۹) کلمہ’’لابسهھا‘‘ میں استعارہ تصریحیہ تبعیہ ہے، اس میں فضیلت سے متصف ہونے کو پہننے سے تشبیہ دی ہے، جامع ملازمت اور ساتھ لگ جاناہے، پھر لبس سے مستعار لیا گیا لابس بمعنی متصف، اور’’فلا فضیلة‘‘قرینۂ لفظیہ ہے۔ (۱۰) ’’جاء ربك‘‘ تیرا رب آئے گا یعنی تیرے رب کا حکم آئے گا فیصلہ کا قیامت کے دن لوگوں کے جمع ہونے کے وقت پس بعضوں کے لئے عذاب کا فیصلہ ہوگا، اور بعضوں کے لئے خوشحالی کا، تو رب بولکر رب کا امر مراد لینا مجاز مرسل ہے، اس کا علاقہ سببیت ہے، اس لئے کہ اللہ تعالی ہی اس امر کا سبب اور اس کا مصدر ہے۔ (۱۱) ’’یذبح‘‘میں ضمیر فرعون کی طرف لوٹتی ہے، حالانکہ فرعون خود ذبح نہیں کرتا تھا، بلکہ اس کے اعوان وانصار ذبح کرتے تھے جو ذبح پر مامور تھے، توذبح کی نسبت فرعون کی طرف مجاز عقلی ہے، جس کا علاقہ سببیت ہے۔التمرین - ۴ وحله آنے والے اشعار کی شرح کریں، اور ان میں موجود مجاز عقلی بیان کریں۔ (۱) ہم سے پہلے بھی لوگ اس زمانے کے ساتھ رہے ہیں، اور ان کے نزدیک بھی زمانے کے معاملات میں سے وہی چیز اہم رہی ہے جو ہمارے نزدیک اہم ہے۔ (۲) وہ سب کے سب زمانے سے غصہ کے ساتھ چلدئے، اگرچہ زمانے نے ان میں سے بعض کو کبھی خوش بھی کیا ہے۔ (۳) بسا اوقات اس کی راتیں اچھی کام آتی ہیں، لیکن وہ احسان میں کدورت پیدا کردیتی ہیں۔ (۴) گویا ہمارا یہ حال ہے کہ وہ ہمارے بارے میں زمانے کے حوادث سے راضی نہیں ہوئے، یہاں تک کہ اس کی مدد کرتے ہیں وہ جو مدد کرتے ہیں۔ (۵) جب کبھی بھی زمانہ کوئی نیزے کی لکڑی اگاتا ہے، تو آدمی اس نیزے کی لکڑی میں پھل جوڑ دیتا ہے۔