الرحمۃ الواسعۃ فی حل البلاغۃ الواضحۃ |
لرحمة ا |
|
۵ - النـــداء الامثلۃ (مثالیں) (۱) ابوطیب متنبی نے قید خانے سے گورنر کے نام خط لکھا ؎ أَمَالِكَ رِقِّی وَمَنْ شَأْنُہهُ هِھبَاتُ اللُّجَیْنِ وَعِتْقُ الْعَبِیْدِ دَعَوْتُكَ عِنْدَ انْقِطَاعِ الرَّجَا ءِ وَالْمَوْتُ مِنِّی کَحَبْلِ اْلَوَرِیْدِ ترجمہ:- اے میری غلامی کے مالک! اور وہ شخص جسکی شان چاندی کے عطیات اور غلاموں کو آزاد کرنا ہے، میں نے تجھے امیدوں کے ختم ہوجانے کے وقت پکارا، جبکہ موت مجھ سے شہ رگ کی طرح قریب ہے۔ (۲) اور ابونواس کا شعر ہے ؎ یَا رَبِّ إِنْ عَظُمَتْ ذُنُوْبِیْ کَثْرَةًۃ فَلَقَدْ عَلِمْتُ بِأَنَّ عَفْوَكَ أَعْظَمُ ترجمہ:- اے میرے رب! اگر میرے گناہ بہت ہی زیادہ ہوگئے ہیں تو بھی مجھے یقین ہے کہ آپ کا عفو اس سے بہت بڑا ہے۔ (۳) فرزدق نے اپنے آباء واجداد پر فخر کرتے ہوئے اور جریر کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے ؎ اُولٰئِكَ آٓبَائِی فَجِئْنِی بِمِثْلِهِھمْ إِذَا جَمَعَتْنَا یَاجَرِیْرُ الْمَجَامِعُ ترجمہ:- یہ میرے آباء واجداد ہیں، اے جریر! تو ان کے جیسے لاکے دکھا جب محفلیں ہمیں اکٹھا کریں۔ (۴) ایک دوسرے شاعر کا شعر ہے ؎ أَیَا جَامِعَ الدُّنْیَا لِغَیْرِ بَلَاغَةٍۃ لِمَنْ تَجْمَعُ الدُّنْیَا وَأَنْتَ تَمُوْتُ ترجمہ:- اے بے انتہا دنیا کے جمع کرنے والے! آخر تو دنیا کس کے لئے جمع کررہا ہے جبکہ تو مرجائے گا۔البحث (مثالوں کی وضاحت) جب ہم کسی کو اپنی طرف متوجہ کرنا چاہتے ہیں تو ادعو کے قائم مقام کسی حرف کے بعد اسکی کوئی صفت یا نام ذکر کرکے بلاتے ہیں، اسکا نام ’’ندا‘‘ہے۔ حروف ندا یہ ہیں همزه - ای، یا، آٓ، آٓی، ایا، هھیا، وا