الرحمۃ الواسعۃ فی حل البلاغۃ الواضحۃ |
لرحمة ا |
|
طرف بلایا جائے تو جلدی کر۔ اے وہ شخص! جس سے تمام مصیبتوں میں امید رکھی جاتی ہے، اے وہ شخص! جسکے پاس شکایتیں کی جاتی ہیں، اور جسکے پاس جائے پناہ ہے۔ (۳) ابو العتاھیہ کے اشعار ہیں ؎ أَیَامَنْ عَاشَ فِی الدُّنْیَا طَوِیْلًا وَأَفْنَی الْعُمْرَ فِی قِیْلٍ وَقَالِ وَأَتْعَبَ نَفْسَہهُ فِیْمَا سَیَفْنٰی وَجَمَّعَ ِمِنْ حَرَامٍ أَوْحَلَالٍ هَھبِ الدُّنْیَا تُقَادُ إِلَیْكَ عَفْوًا أَلَیْسَ مَصِیْرُ ذٰلِكَ لِلزَّوَالِ ترجمہ:- اے وہ شخص! جس نے دنیا میں لمبی زندگی گذاردی، اور زندگی چوں وچرا میں گنوادی۔ اور جلد فنا ہونے والی چیزوں میں اپنے آپ کو تھکادیا، اور حرام وحلال ہر طرح کا مال جمع کردیا۔ مان لو کہ دنیا تیری طرف بن مانگے چلی آرہی ہے، تو کیا اسکا انجام زوال نہیں ہے۔ (۴) سوار بن مضرب کا شعر ہے ؎ یَا أَیُّهَھا الْقَلْبُ هَھلْ تَنْهَھاكَ مَوْعِظَةٌۃ أَوْ یُحْدِثَنْ لَكَ طُوْلُ الدَّهْھرِنِسْیَانَا ترجمہ:- اے دل کیا نصیحت تجھے روکتی ہے، یالمبی زندگی تیرے اندر نسیان پیدا کررہی ہے۔ (۵) ایک باپ نے اپنے بیٹے کو نصیحت کرتے ہوئے لکھا ؎ أَحُسَیْنُ إِنِّي وَاعِظٌ وَمُؤَدِّبُ فَافْھهَمْ فَأَنْتَ الْعَاقِلُ الْمُتَأَدِّبُ ترجمہ:- اے حسین! بیشک میں نصیحت کررہا ہوں اور تربیت دے رہا ہوں، تو خوب سمجھ لے اسلئے کہ تو عقلمند اور تہذیب یافتہ ہے۔الاجابہ (نمونے کا حل) (۱) اس میں ’’ہمزہ‘‘ اپنی اصل کے مطابق ندائے قریب میں استعمال ہوا ہے۔ (۲) حرف ندا ’’یا‘‘ اصل کے خلاف ندائے قریب میں استعمال ہوا ہے، منادی کے بلند مرتبہ اور عظیم الشان ہونے کی طرف اشارہ کرنے کے لئے۔