الرحمۃ الواسعۃ فی حل البلاغۃ الواضحۃ |
لرحمة ا |
|
(۸) إِنَّمَا غَدَرَكَ مَنْ دَلَّكَ عَلَی الْإِسَاءَةِ ۃ ــــــــــــ تمہیں دھوکا دے رہا ہے وہ شخص جو تمہاری برائی کی طرف رہنمائی کرتا ہے۔ یہاں قصرِ صفت علی موصوف حقیقی ہے، اسلئے کہ مراد یہ ہے کہ دھوکا جولائق ہے اس نام کے ساتھ (یعنی جسکو حقیقت میں دھوکا کہا جائے) وہ نہیں ہوتا ہے مگر اس آدمی کی طرف سے جو تمہاری برائی پر رہنمائی کرے، اور طریق قصر’’إِنما‘‘ہے۔ (۹) إِنَّمَا یَسُوْدُ الْمَرْءُ قَوْمَہهُ بِالْإِحْسَانِ إِلَیْهِھمْ ــــــــــــ آدمی اپنی قوم پر ان پہ احسان کرکے ہی سرداری کرتا ہے۔ یہاں قصرِ صفت علی موصوف اضافی ہے، اور طریق قصر’’إِنما‘‘ہے۔ (۱۰) مَاوَضْعُ الْإِحْسَانِ فِی غَیْرِ مَوْضِعِہهِ إِلَّاظُلْمٌ ــــــــــــ غیر محل میں احسان کرنا ظلم ہی ہے۔ یہاں قصرِ موصوف علی صفۃاضافی ہے اسلئے کہ مقصد ظلم کو خاص کرنا ہے عدل کی طرف نسبت کرتے ہوئے پس یہ اسکے منافی نہیں ہے کہ غیر محل میں احسان کرنے کی (ظلم کے علاوہ) دوسری صفات بھی ہوں۔التمرین - ۵ وحَلُّهُ مَا یَسُرُّ الْوَالِدَیْنِ إِلَّانَجَابَةُ الْأَبْنَاءَ ــــــــــــ اولاد کا شریف ونیک ہونا ہی ماں باپ کو خوش کرتا ہے ـــــــــــــ ، اس جملہ میں قصر قلب کب ہوگا؟ اور قصر افراد کب ہوگا؟ اور قصر تعیین کب ہوگا؟ جواب : یہ قول جب ایسے آدمی سے کہا جائے جو یہ سمجھتا ہوکہ ماں باپ کی خوشی کثرت اولاد سے ہوتی ہے نہ کہ اولاد کے نیک وشریف ہونے سےتو ـــــــــــــ یہ’’ قصر قلب‘‘ ہوگا۔ اور جب ایسے آدمی سے کہا جائے جو یہ سمجھتا ہوکہ ماں باپ کی خوشی اولاد کی کثرت اور ان کی نیکی وشرافت دونوں سے ہوتی ہے تو ـــــــــــــ یہ’’ قصر افراد‘‘ ہوگا۔ اور جب ایسے آدمی سے کہا جائے جسکو تردد ہوکہ ماں باپ کی خوشی اولاد کی کثرت سے ہوتی ہے یا ان کے نیک وشریف ہونے سے تو ـــــــــــــ یہ قصرِ تعیین ہوگا۔ ****