الرحمۃ الواسعۃ فی حل البلاغۃ الواضحۃ |
لرحمة ا |
|
(۳) ایک دیہاتی قحط کا حال بیان کرتے ہوئے کہتا ہے مٹی خشک ہے، اور مال یعنی اونٹ اداس ہے۔ (۴) اللہ تعالی کا ارشاد ہے، یہی لوگ ہیں جنہوں نے گمراہی کو ہدایت کے بدلہ ، اور عذاب کو مغفرت کے بدلہ خریدلیا، پس یہ دوزخ کے لئے کیسے باہمت لوگ ہیں۔ (۵) میں نے پہاڑوں کو دیکھا پانی کی موجوں کو چیرتے ہوئے۔ (۶) خبر شہر میں اڑ (پھیل) گئی۔ (۷) پرندے نے شاخوں پر اپنا ترانہ گایا۔ (۸) سورج اپنے پردے سے ظاہر ہوگیا۔ (۹) زمانہ ہم پر اپنے رات و دن کے لشکر سے اچانک حملہ کرتا ہے۔حل تمرین - ۳ (۱) ’’یشرب‘‘میں استعارہ تصریحیہ ہے، عقل کے غائب کرنے کو پی جانے سے تشبیہ دی ہے، جامع دونوں میںختم کردینا ہے، اور قرینہ عقلی ہے، اور استعارہ مطلقہ ہے، اس کے مشبہ اور مشبہ بہ کے مناسبات سے خالی ہونے کی وجہ سے۔ (۲) بدر، بحر، غمامہة، لیث الشری، حمام ـــــــــ ان سب میں استعارہ تصریحیہ اصلیہ ہے، اور قرینہ ’’ندا ہ‘‘هے اور سب میں استعارہ مطلقہ ہے، کیونکہ سب میں مشبہ بہ اور مشبہ کے مناسبات مذکور نہیں ہیں۔ (۳) ’’مال‘‘ میں استعارہ مکنیہ ہے، کیونکہ مشبہ بہ انسان محذوف ہے اور اس کا لازم ’’عابس‘‘ (اداس) مذکور ہے، اور قرینہ مال کے لئے اداسی ثابت کرنا ہے، اور استعارہ مطلقہ ہے کیونکہ مشبہ بہ یا مشبہ کے مناسبات سے خالی ہے۔ (۴) ’’اشتروا‘‘ میں استعارہ تصریحیہ تبعیہ ہے، ان لوگوں کے گمراہی اور عذاب کے اختیار کرنے کو، اور ہدایت ومغفرت کے چھوڑ دینے کو ’’اشتراء‘‘(خریدنے) سے تشبیہ دی، وجہ جامع کسی چیز کا حصول ہے، پھر ’’اشتراء‘‘ مصدر سے اشتروا بمعنی ’’اختاروا‘‘ مشتق کیا، اور مطلقہ ہے، کیونکہ مشبہ یا مشبہ بہ کے مناسبات سے خالی ہے۔