الرحمۃ الواسعۃ فی حل البلاغۃ الواضحۃ |
لرحمة ا |
|
اگر اللہ کا فضل اور اسکی رحمت تم پر نہ ہوتی تو تمہیں جلد عذاب دیدیتا ــــــــــــ اور اس حذف پر ’’ وَأَنَّ اللَّه رَؤُوفٌ رَحِيم‘‘ جملہ دلالت کررہا ہے۔ (۳) ارشاد باری ہے ’’اذْهَب بِّكِتَابِي هَذَا فَأَلْقِهْ إِلَيْهِمْ ثُمَّ تَوَلَّ عَنْهُمْ فَانظُرْ مَاذَا يَرْجِعُونَ قَالَتْ یَاأَیُّهَھا الْمَلَأُ ‘‘ یہاں ’’ مَاذَا يَرْجِعُون ‘‘ اور ’’قَالَتْ‘‘ کے درمیان چند جملے محذوف ہیں، اسطرح ہے ’’فَعَلَ ذٰلِكَ فَأَخَذَتِ الْکِتَابَ فَقَرَأَتْہهُ، فَقَالَتْ‘‘ اس نے ایسا کیا یعنی خط لے گیا، پس بلقیس نے خط لیا، پھر اسکو پڑھا پھر کہا۔التمرین - ۶ ابوتمام کا مدح میں جو شعر ہے اس میں بلاغت وایجاز بیان کریں۔ (۱) اگر آپ اپنی تصویر خود بنائیں (یعنی دوبارہ اپنی تخلیق کریں) تو آپ اس میں ان چیزوں پر اضافہ نہیں کرسکتے جو چیزیں (یعنی طبیعت میں کرم اور کمال جو) آپ میں ہیں۔حل تمرین - ۶ شعر کی بلاغت ظاہر و نمایاں ہورہی ہے الفاظ کی سلامتی، اسکے معنی کی وضاحت اور اسکے مدح کے باب میں انتہاء کو پہنچنے میں، ــــــــــــ رہا ایجازِ تو اس میں ایجاز قصر ہے، اسلئے کہ اسکے الفاظ کم ہونے کے باوجود بہت سارے معانی کو اٹھائے ہوئے ہیں، اسلئے کہ شاعر بجائے اسکے کہ وہ اپنے ممدوح کی بہت سارے عالی صفات کے ذریعہ تعریف کرتا -- وہ ممدوح سے یوں کہہ رہا ہے ’’آپ نے ان صفات کو جمع اسطرح کرلیا ہے کہ اگر آپ اپنے آپ کو اپنی چاهت اور پسند کے مطابق دوبارہ نئی تخلیق سے اپنے آپ کو پیدا کرنا چاہیں تو جن مکارم اخلاق کے آپ جامع ہیں ان میں کوئی ایک صفت کا بھی آپ اضافہ نہیں کرسکتے (آپ کامل ومکمل ہیں)۳ - الاطناب الامثلہ (مثالیں) (۱) اللہ تعالی کا ارشاد ہے تَنَزَّلُ الْمَلَائِكَةُ وَالرُّوحُ فِيهَا (قدر ۴) اس رات میں فرشتے اور روح الامین اترتے ہیں۔