الرحمۃ الواسعۃ فی حل البلاغۃ الواضحۃ |
لرحمة ا |
|
سے کہیں) (۲) لَیْتَ الصِّحَّةَۃ تَعُوْدُ إِلَیَّ ـــــــــــکاش تندرستی میرے پاس لوٹ آتی(یہ بات كوئی مایوس مریضكهے) ان دونوں مثالوں میں لیت رجاء کا فائدہ دے رہا ہے، کیونکہ مطلوب دونوں میں ممکن ہے اسکا حصول متوقع ہے، لیکن متکلم نے لیت کے استعمال کو ترجیح دی جبکہ مقام لعل کے استعمال کا تھا ــــــــــــتاکہ متوقع چیز کو محال کی صورت میں ظاہر کرے، اسکے بعید الحصول ہونے میں مبالغہ بتانے کے لئے۔التمرین - ۳ کافور کی مدح میں متنبی کے ان دو اشعار کو فصیح انداز میں نثر کریں۔ (۱) اللہ تعالی اس دنیا کو غارت کرے جو ہر سوار کی منزل ہے، اور ہر بلند ہمت آدمی اس میں مبتلائے عذاب ہے۔ (۲) کاش مجھے معلوم ہوتا کہ میں کوئی ایسا قصیدہ کہہ سکوں گا جس میں نہ شکایت ہوگی نہ عتاب ہوگا۔حل تمرین - ۳ اشعار نثر میں:- قَبَّحَ اللّٰہه هٰھذِهِ الدُّنْیَا وَلَعَنَهَھا مِنْ دَارٍ، فَهِھیَ مَقَامُ شَقَاءٍ وَتَعَبٍ لِأَهْھلِیْهَھا، وَلَاسِیِّمَا ذَوِي الْهُھمُوْمِ الْکَبِیْرَةِۃ وَالْمَطَالِبِ الْعَالِیَةِۃ، وَإِنِّيْ وَقَدْ سَمَتْ إِلَی الْمَنَاصِبِ الرَّفِیْعَةِۃ هِھمَّتِی دَائِمُ التَّشَکِّی کَثِیْرُ الْآٓلَامِ، وَکَمْ أَتَمَنّٰی لَوْعَلِمْتُ أَنْ یَأتِيَ یَوْمٌ یُصَافِیْنِیْ فِیْهِ الزَّمَانُ فَأُنْشِدُ قَصَائِدِي خَالِیَةًۃ مِنْ شِکَایَةِۃ الدَّهْھرِ وَمُعَاتَبَةِۃ الْأَیَّامِ. ترجمہ:- اللہ تعالی اس دار دنیا کو غارت کرے اور اس پر لعنت کرے، پس یہ دنیا والوں کے لئے شقاوت وتھكان کی جگہ ہے، خصوصا بڑی ہمت اور بلند حوصلے والوں کے لئے، اور میں بھی ــــــــــــ جب میری ہمت بلند حوصلوں کی طرف بڑھی ــــــــــــ دائمی بیماری اور بہت مصیبتوں میں ہوگیا، اور کتنی مرتبہ میں نے تمنا کی کہ کاش مجھے معلوم ہوتا کہ کسی دن زمانہ میرے سے دوستی کرے تو میں زمانے کی شکایت اور اسپر عتاب سے خالی اپنے قصیدے کہوں۔