الرحمۃ الواسعۃ فی حل البلاغۃ الواضحۃ |
لرحمة ا |
|
(ج) المعانی التی تستفاد من الاستفہام بالقرائن قرائن کے ذریعہ استفہام سے مستفاد ہونے والے معانی الامثلہ (مثالیں) (۱) بحتری شاعر کا شعر ہے ؎ هَلِ الدَّهْھرُ إِلَّاغَمْرَةٌۃ وَانْجَلَاءُهَھا وَشِیْکًا وَإِلَّاضِیْقَةٌۃ وَانْفِرَاجُهَھا ترجمہ:- زمانہ تو ایک سختی اور اس کے جلد ختم ہوجانے کا نام ہے، اور یہ محض ایک تنگی اور اس کے جلد ختم ہونے کا نام ہے۔ (۲) ابو الطیب متنبی کا مدح میں شعر ہے ؎ أَتَلْتَمِسُ الْأَعْدَاءُ بَعْدَ الَّذِیْ رَأَتْ قِیَامَ دَلِیْلٍ أَوْوُضُوْحَ بَیَانٍ ترجمہ:- کیا دشمن (آپ کے غلبہ کو) دیکھنے کے بعد کسی دلیل کے قیام یا کسی بیان کی وضاحت ڈھونڈرہے ہیں۔ (۳) بحتری کا شعر ہے ؎ أَلَسْتَ أَعَمَّھهُمْ جُوْدًا وَاَزْکَا هُمْ عُوْدًا وَاَمْضَاهُمْ حُسَامًا ترجمہ:- کیا آپ لوگوں میں سب سے زیادہ عام سخاوت کرنے والے، اور لوگوں میں سب سے زیادہ قوی وتوانا جسم والے، اور سب سے زیادہ تیز تلوار والے نہیں ہیں۔ (۴) ایک دوسرے شاعر کا شعر ہے ؎ اِلَامَ الْخُلْفُ بَیْنَکُمْ إِلَامَا وَهھٰذِهِ الضَّجَّةُ الْکُبْرٰی عَلَامَا ترجمہ:- تمہارے درمیان یہ اختلاف کب تک رہے گا؟ کب تک؟ اور یہ بڑا شور وشعب کس بات پر ہورہا ہے؟ (۵) ابوطیب متنبی نے مرثیہ میں کہا ہے ؎ مَنْ لِلْمَحَافِلِ وَالْحَجَافِلِ وَالسَّرٰی فَقَدَتْ بِفَقْدِكَ نَیِّرًا لَایُطْلَعُ وَمَنِ اتَّخَذْتَ عَلَی الضُّیُوْفِ خَلِیْفَةً ضَاعُوْا وَمِثْلُكَ لَایَکَادُ یُضَیَّعُ ترجمہ:-کون ہوگا محفلوں، فوجوں اور راتوں میں حملہ کرنے والا، جنہوں نے تجھ کو کھوکر ایک روشن ستارہ