الرحمۃ الواسعۃ فی حل البلاغۃ الواضحۃ |
لرحمة ا |
|
ِ اعرابی میں شریک کرنے کا قصد کیا ہے، اسلئے کہ دونوں جملے محل نصب میں ہیں۔ (۱۱) ابوطیب متنبی نے شعر کے دونوں مصرعوں کے درمیان وصل کیا ہے، دونوں کے خبر میں متفق ہونے اور معنیً دونوں میں مناسبت کی وجہ سے۔ (۱۲) ابو طیب متنبی نے ’’العین عَبْری‘‘ اور ’’النفوس صوادی‘‘ ان دو جملوں میں وصل کیا ہے، دونوں کے خبر میں متفق ہونے اور معنوی مناسبت کی وجہ سے ـــــــــــ اور ’’مَاتَ الْحِجَا‘‘ اور ’’قَضٰی جَلَالَ النَّادِی‘‘ ان دو جملوں میں وصل کیا ہے، بعینہ اس سبب کی وجہ سے جو اوپر گذرا، ـــــــــــ اور دو مصرعوں کے درمیان فصل کیا ہے، کیونکہ دوسرا مصرعہ پہلے مصرعہ سے پیدا ہونے والے سوال کا جواب ہے۔ (۱۳) شعر کے دو مصرعوں کے درمیان کمالِ انقطاع ہے، دونوں کے خبر اور انشاء میں مختلف ہونے کی وجہ سے۔ (۱۴) عمارہ یمنی شاعر نے شعر کے دو مصرعوں کے درمیان وصل کیا ہے، دونوں کے خبر میں متفق ہونے اور معنًی مناسبت کی وجہ سے۔ (۱۵) پہلے ’’قال‘‘ اور دوسرے ’’قال‘‘ کے درمیان شبہِ کمالِ اتصال ہے، اسلئے کہ دوسرا جملہ پہلے جملے سے پیدا ہونے والے سوال کا جواب ہے، گویا پوچھنے والے نے پوچھا ’’تو اس نے کیا جواب دیا؟‘‘ (۱۶) ’’وَلّٰی مُسْتَکْبِرًا‘‘ اور ’’کَأَنْ لَمْ یَسْمَعْهَھا‘‘ ان دو جملوں کے درمیان کمالِ اتصال ہے، کیونکہ دوسرا جملہ پہلے جملے کی تاکید ہے، ـــــــــــ ایسے ہی دوسرے اور تیسرے جملے میں بھی کمالِ اتصال ہے۔التمرین - ۲ ابوتمام کے شعر کے دوسرے مصرعہ میں لوگ کیوں عطف کو پسند نہیں کرتے ہیں؟ (۱) ایسی بات نہیں! اس ذات کی قسم! جو جانتی ہے کہ دوری کڑوی چیز ہے، اور یہ کہ ابو الحسین سخی ہے۔ (۲) یہ کہنا کیوں پسندیدہ ہے ’’عَلِیٌ خَطِیْبٌ وَسَعِیْدٌ شَاعِرٌ‘‘ اور یہ کہنا کیوں ناپسندیدہ ہے عَلِیٌ مَرِیْضٌ وَسَعِیْدٌ عَالِمٌحل تمرین - ۲ جواب نمبر (۱):- ابوتمام کے شعر میں عطف اسلئے معیوب ہے کہ معطوف اور معطوف علیہ کے درمیان معنوی کوئی مناسبت نہیں ہے، اسلئے کہ دوری کے کڑوا ہونے اور ابو الحسین کے سخی ہونے کے درمیان کوئی علاقہ اور جوڑ نہیں ہے۔